مردانہ جنسی عضو کی پیوندکاری
19 فروری 2016اس کامیابی کی صورت میں ان 60 دیگر فوجیوں کی امیدیں بھی جاگ اٹھیں گی جو مختلف حادثات میں اپنے جنسی اعضاء کھو چکے ہیں۔ جانز ہاپکنز ہسپتال کے ڈاکٹروں کو امید ہے کہ حال ہی میں انتقال کرنے والے کسی شخص کی طرف سے عطیہ کیا گیا مردانہ عضو پیوندکاری کے بعد بالکل درست افعال انجام دے گا جن میں پیشاب کرنا، حساسیت اور جنسی عمل انجام دینا وغیرہ شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مائیکرواسکوپ کے نیچے کی جانے والی اس سرجری میں پٹھوں، اعصاب اور خون کی باریک نالیوں کو جوڑا جائے گا۔
ڈاکٹروں اور ایسے امدادی کارکنوں کے مطابق جو زخمی فوجیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، مردانہ عضو ضائع ہونا جذباتی حوالے سے ایک انتہائی تکلیف دہ چوٹ ہے۔ کیونکہ یہ کسی فرد میں اس کی شناخت اور مردانہ پن کھو جانے کا احساس پیدا کر دیتی ہے۔ یہ صورتحال اُس وقت اور زیادہ تکلیف دہ ہو جاتی ہے جب کوئی شخص باپ بننے کا منصوبہ بنا رہا ہو۔
جانز ہاپکنز ہاسپٹل سے منسلک ڈاکٹر رچرڈ ریڈٹ نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جب آپ ایسے لوگوں سے ملتے ہیں تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ وہ ملک کے لیے کیا کچھ قربان کر چکے ہیں۔ اس سے آپ کو صورت حال سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔‘‘ ریڈٹ اس آپریشن میں مدد فراہم کریں گے۔
روئٹرز کے مطابق جس فوجی میں مردانہ عضو کی پیوندکاری کی جائے گی اس کی شناخت نہیں بتائی گئی تاہم ملک سے باہر تعیناتی کے دوران ایک بم دھماکے کے نتیجے میں اس شخص کا نچلا دھڑ شدید متاثر ہوا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ فوجی افغانستان میں زخمی ہوا تھا۔
سرجری آئندہ چند ہفتوں کے دوران کی جائے گی۔ ڈاکٹرز عطیہ کرنے والے کسی ایسے فرد کی تلاش میں ہیں جس کی عمر اور جلدکا رنگ وغیرہ اس فوجی سے ملتا جُلتا ہوا۔ صرف یہی نہیں پھر اس شخص کے انتقال کے بعد یہ بھی ضروری ہو گا کہ اس کا خاندان ڈاکٹروں کو اس فرد کا مردانہ عضو الگ کرنے کی اجازت دے۔
روئٹرز کے مطابق اب تک پوری دنیا میں دو بار مردانہ عضو کی پیوندکاری کی گئی ہے۔ پہلی مرتبہ چین میں 2006ء میں ہوئی جو ناکام ثابت ہوئی۔ جبکہ دوسری مرتبہ جنوبی افریقہ میں یہ پیوندکاری کی گئی۔ 2014ء میں کی جانے والی یہ پیوندکاری کامیاب رہی تھی۔