پاکستان، دو پولیس اہلکار حملوں میں ہلاک
14 مارچ 2023پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں مردم شماری کا ڈیٹا جمع کرنے والی ٹیموں کی حفاظت کے لیے تعینات دو پولیس اہلکار پیر کو دو مختلف حملوں میں ہلاک ہوگئے۔ ان واقعات کی ذمے داری دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
یہ دونوں واقعات افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ضلع ٹانک اور لکی مروت میں پیش آئے۔
اس حوالے سے ضلع ٹانک میں تعینات پولیس عہدیدار فاروق خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد نے مردم شماری کرنے والی ایک ٹیم کی سکیوٹی کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں پر دو جانب سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔
ایک اور حملے میں لکی مروت میں موٹرسائیکل پر سوار افراد کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
لکی مروت کی ضلعی انتظامیہ کے اہلکار طارق اللہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حملے کی بعد وہاں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اس وقت پاکستان میں ملک کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا عمل جاری ہے، جس میں شہریوں کی تفصیلات جمع کرنے کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ان کی حفاظت کا ذمہ پولیس کو دیا گیا ہے۔
پیر کو ہونے والی حملوں کے حوالے سے تحریک طالبان پاکستان کے ایک کمانڈر نے اے ایف پی کو بتایا، "ہمارا بنیادی ہدف پولیس ہے، چاہے وہ سیاست دانوں کی حفاظت کے لیے تعینات ہوں یا پولیو اور مردم شماری کی ٹیموں کی۔"
بعد ازاں پاکستانی فوج نے ایک بیان میں "شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران" ایک دہشت گرد کی ہلاکت کی طلاع بھی دی۔
گزشتہ کچھ عرصے میں دہشت گردوں نے پاکستان میں پولیس اہلکاروں کو متعدد بار نشانہ بنایا ہے۔ ان کا پولیس پر الزام ہے کہ وہ ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں ملوث ہے۔
اگست 2021ء میں افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان کو بگڑتی ہوئی سکیورٹی کی صورتحال کا سامنا ہے، جس کی ایک مثال جنوری میں پشاور کی ایک مسجد میں ہونے والا ایک خود کش حملہ ہے، جس کے نتیجے میں 80 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک اور حملے میں خیبر پختونخواہ میں ہی ایک پولیس اہلکار گزشتہ ہفتے بھی ہلاک ہوا تھا اور اس کی ذمے داری بھی تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
م ا / ع ا (اے ایف پی)