’مردوں کو زندہ‘ کرنے والے سائی بابا کو دفن کر دیا گیا
27 اپریل 2011سائی بابا کی آخری رسومات میں تبتی راہبوں اور مسلمان مذہبی رہنماؤں کے علاوہ بھارت کے اعلیٰ سیاسی اور فوجی رہنماؤں نے شرکت کی۔ آخری رسومات میں لاکھوں کی تعداد میں ان کے چاہنے والے بھی پُتاپارتھی میں موجود تھے۔
ستیا سائی بابا کو بھارت میں ایک آئیکون کی حیثیت حاصل تھی۔ سیاستدانوں، فلمی ستاروں، کھلاڑیوں اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ان کے لاکھوں بھارتی پیروکاروں کے علاوہ دنیا بھر میں ان کے چاہنے والے ان کے انتقال پر سوگوار ہیں۔ سائی بابا کی آخری رسومات کے وقت ان کے ہندو پیروکاروں کے مذہبی نعروں سے پُتاپارتھی گونج اٹھا، جنہیں پورے علاقے میں دکھانے کے لیے بڑی بڑی اسکرینز نصب کی گئی تھیں۔
85 سالہ سائی بابا گزشتہ ایک ماہ سے ریاست آندھرا پردیش میں واقع اپنے پیدائشی قصبے پُتاپارتھی کے اپنی ہی فلاحی تنظیم کے قائم کردہ ایک ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے تھے۔ ان کے کئی جسمانی نظاموں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے وہ اتوار 24 اپریل کو انتقال کرگئے۔
سائی بابا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ اور کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی منگل کے روز پتاپارتھی گئے تھے، جبکہ ان کی آخری رسومات میں اپوزیشن لیڈر ایل کے ایڈوانی سمیت کئی اہم سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: عصمت جبیں