مریخ پر مائع پانی کی جھیل مل گئی، زندگی بھی ممکن
26 جولائی 2018بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے بدھ کے روز مریخ پر جمی برف کے نیچے 12 میل چوڑی مائع پانی کی ایک جھیل کا سراغ لگایا ہے۔ امریکی جرنل سائنس میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کو اطالوی محققین کی قیادت میں مرتب کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سرخ سیارے پر پہلی مرتبہ اتنا زیادہ مائع پانی دریافت کیا گیا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں اطالوی خلائی ادارے کے مارس ایکسپریس مشن سے وابستہ سائنس دان اور اس رپورٹ کے شریک مصنف ایریکو فلامِینی نے کہا، ’’وہاں پانی موجود ہے۔ ہمیں اس بابت کوئی شک نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ مریخ اب سرد، خشک اور بنجر سیارہ ہے، تاہم 3.6 ارب برس قبل ایسا نہیں تھا۔ تب یہ ایک گرم اور نم زدہ سیارہ ہوتا تھا اور اس پر بڑی مقدار میں مائع پانی بھی موجود تھا۔
ٹرمپ کا چاند اور مریخ پر انسان بھیجنے کا اعلان
سائنس دان اس سیارے پر پانی کی موجودگی کے حوالے سے ایک طویل عرصے سے تحقیق میں مصروف تھے، کیوں کہ اس سے یہ واضح ہو سکتا ہے کہ کیا اس سیارے پر کبھی زندگی بھی موجود تھی یا کیا اب بھی وہ کسی شکل میں وہاں موجود ہو سکتی ہے؟
آسٹریلیا کی سوِن برن یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلن ڈفی کے مطابق، ’’یہ ایک حیران کن نتیجہ ہے، جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ مریخ پر مائع پانی موجود ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سیارے پر کسی نہ کسی صورت میں زندگی کے لیے موافق حالات رہے ہوں گے۔‘‘
یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر مریخ پر پانی مائع شکل میں موجود ہے، تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی انسانی مشن کے اس سرخ سیارے پر اترنے کی صورت میں زمین کے اس ہم سایہ سیارے پر انسانوں کو زندہ رہنے میں بھی مدد مل سکے گی۔
یہ بات تاہم اہم ہے کہ مریخ پر ملنے والی اس جھیل میں نہ تیرا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ پانی پیا جا سکتا ہے، کیوں کہ یہ اس سیارے کی سطح پر انتہائی سفاک اور سرد ماحول میں جمی برف سے کوئی ڈیڑھ کلومیٹر تہہ میں ہے۔
بعض سائنس دان اس بابت قدرے ناقدانہ رائے رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دریافت کی گئی جھیل ایک طرف تو انتہائی سرد اور خراب ماحول میں ہے اور دوسری جانب اس میں سیارے سے نمکیات اور معدنیات کی انتہائی زیادہ ملاوٹ ہوئی ہو گی، جس کی بنا پر اسے ’مائع پانی‘ کہنا نادرست ہو گا۔
سائنس دانوں کے مطابق نکتہ انجماد سے کہیں نیچے پانی مائع حالت میں نہیں مل سکتا اور مائع حالت میں پانی کا ملنا خود یہ بتا رہا ہے کہ اس میں میگنیشم، کیلشیم اور سوڈیم کی بھاری مقدار موجود ہو سکتی ہے۔
ع ت، ع ح (اے ایف پی)