’’مستقبل قریب میں جوہری جنگ کا خطرہ‘‘
9 اگست 2017ناگاساکی کے میئر تومیشا تاؤ نے اس شہر پر جوہری حملے کے 72 برس پورے ہونے کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک سے ایمٹی ہتھیاروں کو تلف کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ٹوکیو حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی سطح پر جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے عمل میں بھرپور کردار ادا نہیں کر رہی۔
یہ تقریب ایک ایسے وقت پر منعقد ہوئی، جب امریکا اور شمالی کوریا کے حالات شدید تناؤ کا شکار ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیانگ یونگ کو ’آگ اور غصے‘ کی دھمکی دی ہے، جواب میں شمالی کوریائی فوج نے آج بدھ کو کہا ہے کہ وہ گوام پر حملے کے بارے میں اپنے منصوبوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
تاؤ کے بقول جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، ’’دنیا بھر میں اس حوالے سے بے چینی بڑھتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں یہ ہتھیار دوبارہ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔‘‘
نو اگست 1945ء کو مقامی وقت کے مطابق صبح گیارہ بج کر دو منٹ پر امریکا نے ناگاساکی پر جوہری بم گرایا تھا۔ اس حملے میں کم از کم ستر ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے تین دن قبل ہیروشیما پر گرائے جانے والے جوہری بم نے ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد کی جان لی تھی۔
ناگاساکی کے میئر تومیشا تاؤ نے امن پارک میں منعقدہ اس تقریب میں مزید کہا کہ جوہری جنگ کا خطرہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا، جب تک ایمٹی ہتھیار رکھنے والے ممالک یہ دعوی کرتے رہیں گے کہ یہ ٹیکنالوجی ان کی قومی سلامتی کے لیے لازمی ہے۔