مسلم دنیا القاعدہ کوشکست دینے کے لیے امریکہ کی مدد کرے، اوباما
10 نومبر 2010جکارتہ میں قائم یونیورسٹی آف انڈونیشیا میں موجود ہزاروں افراد سے اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کہا کہ ہم تمام لوگوں کو مل کر القاعدہ اور اس کے حواریوں کو شکست دینی ہے، جو کہ کسی بھی مذہب کے رہنما نہیں ہیں اور یقینی طور پر اسلام جیسے دنیا کے ایک عظیم مذہب کے تو بالکل نہیں۔
امریکی صدر نے اس موقع پر اپنے سابقہ مؤقف کو بھی دہرایا کہ امریکہ اسلام کے خلاف جنگ نہیں کررہا۔ اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام فریقین کو شک وشبہ اور بے یقینی کو چھوڑ کر ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہیے۔
اوباما نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ان لوگوں کو جو تعمیر وترقی چاہتے ہیں انہیں تو دہشت گردی کا بالکل بھی ساتھ نہیں دینا چاہیے کہ جن کا کام ہی تخریب کاری اور تباہی پھیلانا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ صرف امریکہ کا کام نہیں ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر نے آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا کی طرف سے دہشت گردی اور شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کامیاب کوششوں کو بھی سراہا۔ باراک اوباما جنہوں نے اپنےخطاب میں انڈونیشی زبان کے کئی الفاظ بھی استمعال کیے، انڈونیشیا کی عوام کی یکجہتی اور دیگر مذاہب کے لئے پائی جانے والی رواداری کو ایک مثال قرار دیا۔
امریکی صدر باراک اوباما گزشتہ روز بھارتی دارلحکومت نئی دہلی سے جکارتہ پہنچے تھے۔ دارالحکومت پہنچتے ہی امریکی صدر اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما کو صدارتی محل لے جایا گیا جہاں انہوں نے انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یودھویونو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے مشترکہ خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے انڈونیشیا میں حالیہ سونامی اورآتش فشاں پہاڑ کے پھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور انڈونیشی حکومت اور عوام کو اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا، ’’امریکہ امدادی سرگرمیوں میں ہرممکن مدد جاری رکھے گا اور میری یہاں موجودگی دراصل ایک طرح کی یقین دہانی ہے کہ امریکہ ہر اچھے برے وقت میں انڈونیشیا کے ساتھ ہے۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما اپنا دورہ انڈونیشیا مختصر کرکے انڈونیشیا سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول پہنچ گئے ہیں۔ طے شدہ پروگرام سے پانچ گھنٹے قبل روانگی کی وجہ انڈونیشیا کے جزیرے جاوا پر موجود آتش فشاں میراپی سے پھوٹنے والے دھویں اور راکھ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال بنی۔
امریکی صدر 1960ء کی دہائی میں اپنی آنجہانی والدہ کے ساتھ اپنے بچپن کے چار سال انڈونیشیا میں گزار چکے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عصمت جبیں