1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مسلمان اور پاکستانی شناخت کو چھپانا نہيں چاہتے‘

9 جنوری 2018

طاہر جاوید وہ پہلے پاکستانی ہیں، جو ٹیکساس کی ٹی ایکس ڈسٹرکٹ انتیس سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور امريکن کانگريس کا رکن بنتے ہوئے ’اہم تبدیلیاں‘ لانے کے خواہش مند ہیں۔ ان کا شمار امریکا کے چند بڑے سرمایہ کاروں میں ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qXoj
USA Tahir Javed möchte gerne Mitglied des US-Repräsentantenhaus werden
تصویر: DW/M. Shah

ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد امريکا کے سياسی منظر نامے ميں وہاں بسنے والے تمام تارکين وطن اپنی شناخت منوانے کے ليے نئے سرے سے تگ و دو ميں مصروف ہيں۔ بظاہر ہر قوم اور نسل کے لوگوں کی سياست ميں دلچسپی کی دو وجوہات نظر آتی ہيں۔  پہلی يہ کہ اپنی پہچان کی تجديد کرنا اور دوسری يہ کہ اپنی کیمونٹی کے ليے بہتر مواقع فراہم کرنا۔  يہ دونوں نکات آج کل امريکی تارکين وطن کے ليے ايک اہم موضوع بنے ہوئے ہيں۔ پاکستانی نژاد طاہر جاويد بھی ايک ايسے ہی تارک وطن ہيں، جو خود کو نہ صرف امريکيوں بلکہ ہر قوميت سے تعلق رکھنے والوں کے ليے اميد کی ايک کرن قرار دے رہے ہيں۔ ان دنوں انہوں نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر رکھا ہے، جس کے دوران حال ہی میں انہوں نے خصوصی طور پر پاکستانی کمیونٹی سے بھی خطاب کیا۔

امریکا میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان جج نامزد

اس موقع پر انہوں نے حاضرين کو بتايا کے کس طرح انہوں نے ايک نہايت ہی غريب علاقے ميں ايک ’’ٹريلر ہاوس‘‘ سے اپنی زندگی کا آغاز کيا تھا اور کس طرح وہ ديکھتے ہی ديکھتے امريکا کے چند سرکردہ سرمايہ کاروں ميں شمار  ہونے لگے۔ اس وقت ان کا کاروبار ميڈيسن، تعليم اور ڈسٹريبيوشن کے شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔

اس خطاب میں ان کا کہنا تھا، ’’میں نے سچائی اور ديانت کو اپنا اصول بنا کر کاروبار کيا اور اب انہی اصولوں کو اپنی سياست کی بنياد بنانا چاہتا ہوں۔‘‘  اپنی تقریر کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ’ٹی جے‘ نہيں بلکہ ’طاہر جاويد‘ کے نام سے انتخاب لڑيں گے، ’’میں اپنی مسلمان اور پاکستانی شناخت کو چھپانا نہيں چاہتا بلکہ اسی کو بنياد بنا کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔‘‘

USA Tahir Javed möchte gerne Mitglied des US-Repräsentantenhaus werden
تصویر: DW/M. Shah

اس موقع پر اسلامک سوسائٹی آف نارتھ ٹيکساس کے صدر اظہر عزيز نے کہا، ’’ہميں يہ ديکھنا ہو گا کہ ہم ميں سے ہر ايک انفرادی طور پر اس انتخابی مہم کا حصہ کيسے بن سکتا ہے تا کہ ہم امريکا کو پھر سے صحيح معنوں ميں ايک عظيم ملک بنا سکيں۔‘‘ 

پاکستانی نژاد برطانوی افضل خان، غیر معمولی سیاسی سفر

فنڈ ریزنگ کے لیے منعقد کیے گئے اس اجلاس کے ایک شریک میزبان نديم زمان، جوکہ پاکستان امريکن بزنس فورم کے بورڈ آف ڈايريکٹرز کے رکن بھی ہيں، نے ڈی ڈبليو کو بتایا، ’’جب ہم کسی ملک کا حصہ بنتے ہيں تو ضروری ہے کہ اس ملک کی سياسی اور سماجی سرگرميوں ميں فعال کردار ادا کريں۔‘‘ 

ڈيلس کے ايک متحرک کميونٹی ليڈر اور ايک کامياب تاجر حفيظ خان کا کہنا تھا، ’’ہميں ديکھنا ہو گا کہ اس وقت ہم کہاں کھڑے ہيں؟  پاکستانی نژاد امريکيوں کو اس وقت بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ ہميں سينيٹ اور کانگريس ميں اپنی موجودگی کو يقينی بنانا ہو گا ورنہ ہم اپنا وقار کھو بيٹھيں گے۔ طاہر جاويد کی فتح ہم سب کی فتح ہو گی۔‘‘ 

USA Tahir Javed möchte gerne Mitglied des US-Repräsentantenhaus werden
تصویر: DW/M. Shah

اس موقع پر طاہر جاويد اپنی اہليہ روبينہ جاويد کی قربانيوں کا ذکر کرنا بھی نہيں بھولے۔  انہوں نےبتایا کہ جب انہوں نے ايک ڈيموکريٹ کی حيثيت سے  ٹيکساس ڈسٹرکٹ 29 سے انتخاب لڑنے کا فيصلہ کيا، تو اسی وقت انہيں يہ فيصلہ بھی کرنا تھا کہ انہيں اسی حلقے ميں رہائش بھی اختيار کرنا ہو گی، ’’اس وقت روبينہ نے میری بھرپور حمايت کی اور ہم نے اس علاقے کے ايک چھوٹے سے گھر ميں رہائش اختيار کر لی کيونکہ يہ ضروری تھا۔ صرف پينتاليسس دنوں ميں ہم دونوں مقامی لوگوں کی زندگی کا ايک اہم حصہ بن چکے تھے۔ وہاں بزنس شروع کر کے ہم نے مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کيا۔ اب یہ تمام لوگ ہمیں ہمارے نام سے جانتے ہیں۔‘‘

طاہر جاويد کے عزم اور ان کے مستقبل کے منصوبوں کو ڈيليس کی کميونيٹی نے بہت سراہا ہے اور انہیں اپنی بھرپور حمايت کا يقين بھی دلايا ہے۔ 

پاکستانی نژاد جرمن سیاستدان گلفام ملک کا پیغام