مسیحیت کی تبلیغ، فن لینڈ کے چار باشندے گرفتار
21 نومبر 2018فن لینڈ کے، جن شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے، وہ لانگکاوی جزیرے پر اپنا مبینہ تبلیغی مشن شروع کیے ہوئے تھے۔ ان کی عمریں ستائیس برس سے ساٹھ برس کے درمیان ہیں۔ ان میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پولیس نے ان یورپی باشندوں کے مبینہ تبلیغی فعل کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
ملائشیائی حکام کے مطابق یہ چاروں باشندے لنگکاوی جزیرے پر ایسے پمفلٹس تقسیم کر رہے تھے، جن کا مقصد بظاہر مسیحی دین کا پرچار ہے۔ مقامی پولیس نے ان افراد کی گرفتاریاں عام لوگوں کی شکایت پر کی ہیں۔ عوامی شکایت پر پولیس نے ان چاروں کو ایک ہوٹل میں سے حراست میں لیا اور اُن کے لیپ ٹاپ اور دیگر سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
اگر عدالت میں استغاثہ ان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو انہیں کم از کم دو برس اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک سزائیں سنائی جا سکیں گی۔ ملائیشیا میں دینی تبلیغ کو مذہبی امن درہم برہم کرنے کے مساوی خیال کیا جاتا ہے اور یہ خلاف قانون ہے۔ فن لینڈ کے چاروں باشندوں کو بھی اسی الزام کا سامنا ہو سکتا ہے۔
لنگاکاوی جزیرے کی پولیس کے سربراہ محمد اقبال ابراہیم نے ان یورپی باشندوں کی گرفتاری کی تصدیق بدھ اکیس نومبر کو کی ہے۔ اسی پولیس اہلکار نے بھی مسیحیت کی تبلیغ کے پمفلٹس بانٹے جانے کا بتایا ہے۔
ملائیشیا کی ساٹھ فیصد آبادی کا تعلق مذہب اسلام ہے اور کئی ملائیشیائی علاقوں میں اسلام کے حوالے سے عام لوگوں میں حساسیت بھی ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ پائی جاتی ہے۔
مقامی سیاسی مبصرین کے مطابق انتہاپسندی کی وجہ سے ملائیشیائی لوگوں میں روایتی برداشت کا رویہ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ مشرق بعید کے اس ملک میں چینی نژاد مسیحی آبادی اور ہندو مت ماننے والی اقلیت بھی اسلامی انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان پر شاکی اور پریشان ہیں۔
ملائیشیا کا جزیرہ لنگاکاوی جنگلات سے بھرا ہوا ہے اور ایک مقبول سیاحتی مقام تصور کیا جاتا ہے۔