مشرف کی غداری کا مقدمہ رکوانے کے لیے اقوام متحدہ سے اپیل
21 دسمبر 2013سابق فوجی سربراہ اور صدر پرویز مشرف پر آئین سے غداری کا یہ مقدمہ موجودہ حکومت کی طرف سے یہ قائم کیا گیا ہے۔ اس مقدمے کے مطابق سابق صدر 2007ء میں ایمرجنسی کا نفاذ کر کے آئین سے غداری کے مرتکب ہوئے تھے۔ ان کے خلاف اس مقدمے کی کارروائی کا آغاز 24 دسمبر سے ہونا ہے۔
سابق فوجی سربراہ پر یہ الزامات نہ صرف ملک کی طاقتور فوج کے لیے ایک چیلنج قرار دیے جا رہے ہیں بلکہ اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو یہ ماضی میں ملک کی طاقتور ترین شخصیت کی سزائے موت پر بھی منتج ہو سکتے ہیں۔
لندن سے وکلاء کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی طرف سے جاری کی جانے والی پرویز مشرف کی اس اپیل کا مقصد پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو اس مقدمے کو روکنے یا اسے مؤخر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا اثر و رسوخ استعمال کرنا ہے۔
یہ اپیل اقوام متحدہ کے ایک خصوصی اہلکار کو بھیجی گئی ہے جس کی ذمہ داری ججوں کی خودمختاری سے متعلق شکایت کی تحقیقات کرنا ہے۔ اس کے علاوہ سزائے موت سے متعلق مقدمات کی چھان بین کرنے والے خصوصی اہلکار اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی یہی اپیل روانہ کی گئی ہے۔
سابق پاکستانی صدر کے وکلاء کی اسی ٹیم نے برطانیہ، امریکا اور سعودی عرب کی حکومتوں سے بھی اِس مقدمے کو رکوانے کی اپیل کی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان ممالک کو بھیجی جانے والی اس درخواست میں پرویز مشرف کی طرف سے اپنے دور صدارت میں مغرب کی ’بے پایاں معاونت‘ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
مشرف کے وکلاء کے مطابق انہوں نے اقوام متحدہ کے لیے اپنی ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے خلاف یہ الزامات دراصل نواز شریف حکومت کے خاتمے کا بدلہ لینے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ پرویز مشرف نے 1999ء میں بطور چیف آف آرمی اسٹاف اس وقت کے منتخب وزیراعظم نواز شریف کی حکومت ختم کر دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اس مقدمے کو سننے والے ججوں کی تعیناتی چونکہ وزیراعظم نواز شریف نے کی ہے لہذا ایک مقدمے کی غیر جانبدارانہ کارروائی کا امکان کم ہے۔