مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ: گیند حکومتی کورٹ میں
19 نومبر 2013غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے تشکیل دی جانیوالی خصوصی عدالت مختلف ہائیکورٹس کے تین ججوں پر مشتمل ہوگی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ حکومت ان پانچ ججوں میں سے خصوصی عدالت کے لیےتین ججوں کا انتخاب خود کرے۔
منگل کے روز رجسٹرار سپریم کورٹ نے ملک کی پانچوں ہائیکورٹس سے موصول ہونے کے بعد جن پانچ ججوں کے نام وزارت قانون وانصاف کو بھجوائے ہیں، ان میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس یاور علی خان، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب، پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی اور بلوچستان ہائیکورٹ کی خاتون جج طاہرہ صفدر کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق این قریشی شامل ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق حکومت نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس کو درخواست کر کے جو گیند عدالت کے کورٹ میں پھینکی تھی، چیف جسٹس نے اپنے حصے کا کام کر کے وہ گیند دوبارہ حکومتی کورٹ میں پھینک دی ہے۔
اُدھر ملک کے قانونی و سیاسی حلقوں میں یہ بحث بھی زور و شور سے جاری ہے کہ کیا جنرل مشرف تنہا ہی غداری کے مقدمے کا سامنا کریں گے یا اس وقت کے ان کے ساتھی بھی اس کارروائی کی زد میں آئیں گے۔
سابق وزیر قانون اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل افتخار گیلانی کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ اور آئین کو معطل کرتے ہوئے میں کا لفظ استعمال کیا تھا اس لیے یہ کارروائی صرف انہی کے خلاف بنتی ہے۔
افتخار گیلانی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’فائنل آرڈر تو انہوں (مشرف) نے ہی کیا ہے جس میں جو حکم عدولی تھی وہ تو انہیں بتانا ہے، یہ ایک ایف آئی آر کی طرح ہے حکومت کی مرضی ہے کہ ایف آئی آر کس کے خلاف کرتی ہے ایک شخص کے خلاف کرتی ہے یا بیس کے خلاف کرتی ہے، ہاں ان کو (مشرف) کو یہ دفاع حاصل ہوگا کہ وہ یہ کہیں کہ میں نے اکیلے یہ فیصلہ نہیں کیا بلکہ میرے ساتھ اور بھی لوگ شامل ہیں۔‘‘
دوسری جانب بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ صرف جنرل مشرف ہی تنہاء ملکی آئین توڑنے کے ذمہ دار نہیں بلکہ اس وقت کے اعلیٰ فوجی افسران اور سیاستدان بھی اس اقدام میں ملوث تھے۔ سابق وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما میر باز کھیتران کا کہنا ہے: ’’میں کسی کا نام لیے بغیر یہ کہوں گا کہ آئین جو کہتا ہے اس کے مطابق ہونا چاہیے۔ یہ نہیں ہے کہ کسی ایک یا دو کو استثنیٰ دے دیں ایک کی گردن پر چھری رکھ دیں۔ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اس معاملے میں جتنے میں شریک ہیں ان کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
اب حکومت تین ججو ں پر مشتمل خصوصی بینچ تشکیل دے گی جس کے بعد وفاقی سیکرٹری داخلہ اس خصوصی عدالت میں شکایت درج کرائیں گے جس کے بعد عدالت میں غداری کے مقدمے کی کارووائی کا آغاز ہوگا۔ اس کارروائی میں حکومت کی جانب سے ذوالفقار عباس نقوی بطور استغاثہ پیش ہونگے جبکہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اپنے وکلاء صفائی کے ذریعے دفاع کریں گے۔