بیروت پر اسرائیلی حملے، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
وقت اشاعت 10 اکتوبر 2024آخری اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2024آپ کو یہ جاننا چاہیے
اب تک کی پیش رفت کا خلاصہ
- بیروت پر تازہ اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 22 ہو گئی۔
- غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق حملوں میں حزب اللہ کے عہدیدار کو نشانہ بنایا گیا۔
- اقوام متحدہ کی امن فوج اسرائیلی فوجی حملے میں اپنے اہلکاروں کے زخمی ہونے کے باوجود لبنان میں موجود رہے گی۔
لبنانی وزیر اعظم کا اقوام متحدہ سے جنگ بندی کی قرارداد کا مطالبہ
لبنان کے نگران وزیر اعظم نجیب میقاتی نے جمعے کے روز جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی لبنان میں تعینات امن فوج پر حملے کو ’جرم‘ قرار دیا ہے۔
نجیب میقاتی کے مطابق انہوں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
علاوہ ازیں میقاتی نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ لبنانی وزارت خارجہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ’مکمل اور فوری جنگ بندی‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد جاری کرنے کا مطالبہ کرے گی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ لبنانی فوج اور امن مشن کے دستے جنوبی لبنان میں تعینات واحد مسلح فوج ہوں۔ ان کا یہ بیان خطے میں اسرائیلی فوج کی موجودگی کی بالواسطہ مذمت ہے۔
ہسپانوی وزیر اعظم کا اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ
ہسپانوی وزیر اعظم سانچیز کا عالمی برادری سے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج پر اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی ہے۔
سانچیز نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرے۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی ٹینک نے لبنان کے قصبے الناقورہ میں واقع اس کے ہیڈ کوارٹر پر اس کے واچ ٹاور پر فائرنگ کی۔
ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کے بعد سانچیز نے کہا، ’’میں اس موقع پر لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن پر اسرائیلی مسلح افواج کے حملوں پر تنقید اور مذمت کرتا ہوں۔‘‘
سانچیز نے کہا کہ اسپین نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دی تھی اور باقی دنیا پر بھی زور دیا تھا کہ وہ بھی ایسا ہی کرے۔
ان کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی برادری اسرائیلی حکومت کو ہتھیاروں کی برآمد بند کر دے۔‘‘
لبنان میں تقریبا 650 ہسپانوی امن فوجی تعینات ہیں۔
اسپین عام طور پر خطے میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر تنقید کرتا رہا ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں میڈرڈ حکومت نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنوبی لبنان میں زمینی حملے بند کرے۔
علاوہ ازیں رواں سال اسپین نے آئرلینڈ اور ناروے کے ہمراہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اسرائیل نے ان ممالک کے فیصلے کی بھرپور مذمت کی تھی۔
امریکہ کو غزہ میں ’ناکافی امداد‘ پہنچنے پر ’حقیقی تشویش‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ پٹی کے شمالی حصے میں ضروری امدادی سامان کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
لاؤس میں ایسٹ ایشیا سمٹ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلنکن نے کہا، ’’مجھے ان کو ملنے والی امداد کی عدم دستیابی پر حقیقی تشویش ہے۔ واشنگٹن اس معاملے پر اسرائیل کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہا ہے۔‘‘
علاوہ ازیں خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کے خدشات کے بارے میں بلنکن نے کہا، ’’امریکہ خطے میں وسیع تر تنازع کو روکنے کے لیے پوری شدت سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘
گزشتہ ہفتے ایران نے اسرائیل کی جانب میزائل داغے تھے، اور اس سے قبل اسی روز اسرائیل نے لبنان میں زمینی کارروائی شروع کرنے اعلان کیا تھا۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا، ’’ہم سب کو ایک ایسا ماحول پیدا کرنے میں گہری دلچسپی ہے جس میں لوگ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں، ان کی حفاظت اور سلامتی یقینی ہو، اور بچے دوبارہ اسکول جا سکیں۔‘‘
اس بارے میں انہوں نے مزید کہا، ’’اسرائیل کا ایسا کرنے میں واضح اور بہت جائز مفاد ہے۔ لبنان کے عوام بھی یہی چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے حصول کے لیے بہترین طریقہ سفارتی مفاہمت ہے۔ اس پر ہم کافی عرصے سے کام کر رہے ہیں اور اسی پہلو پر ہم اس وقت توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘‘
مغربی کنارے میں اسلامی جہاد کا کمانڈر ہلاک
اسرائیلی دفاعی افواج نے جمعے کی صبح دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامک جہاد کا اعلی کمانڈر مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک پناہ گزین کیمپ میں مارا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ محمد عبداللہ کو جمعرات کے روز طولکرم کے نور شمس کیمپ پر اسرائیلی طیاروں کے ایک حملے میں ’ہلاک‘ کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق محمد عبداللہ، محمد جابر کے جانشین تھے جو ابو شجاعت کے نام سے جانے جاتے تھے۔ محمد جابر اگست کے اواخر میں کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔
اسلامک جہاد نے ابھی تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
غزہ میں پولیو مہم کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) نے اعلان کیا ہے کہ پیر سے غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حملوں میں وقفہ ہو گا جس دوران دس سال سے کم عمر کے قریب چھ لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں پولیو ویکسین مہم کا دوسرا مرحلہ شروع کیے جانے کی تصدیق کی۔
رسل نے لکھا، ’’علاقے کے لحاظ سے انسانی بنیادوں پر (جنگ) میں وقفے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تمام فریقین ان وقفوں کا احترام کریں، کیوں کہ اس کے بغیر بچوں کو ویکسین مہیا کرنا ناممکن ہے۔‘‘
ویکسینیشن کا پہلا دور ستمبر میں ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک جاری رہا تھا جس دوران اسرائیلی فوج نے عارضی اور مقامی سطح پر جنگ بندی برقرار رکھی تھی۔
رسل نے کہا کہ پہلے مرحلے کی کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ جب معاہدوں کا احترام کیا جاتا ہے تو ہم اپنا کام مکمل کر سکتے ہیں۔
جنگ کے باعث غزہ کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور گزشتہ 25 برسوں میں پولیو کا پہلا کیس بھی حال ہی میں سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی حملوں کے باوجود اقوام متحدہ کے امن دستے لبنان میں موجود رہیں گے
جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے حملوں کے باوجود اپنی چوکیوں پر موجود رہنے کے لیے پرعزم ہیں۔
لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک اسرائیلی ٹینک نے جمعرات کے روز الناقورہ قصبے میں قائم امن فوج کے ہیڈ کوارٹر میں ایک واچ ٹاور پر فائرنگ کی۔
لبنان میں اقوام متحدہ امن فوج کے ترجمان آندریا تینیتی نے کہا، ’’یہ شاید گزشتہ بارہ مہینوں میں پیش آنے والے سنگین ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ ہم وہاں اس لیے موجود ہیں کیونکہ سلامتی کونسل نے ہمیں وہاں رہنے کے لیے کہا ہے، تو ہم تب تک موجود رہیں گے جب تک کہ ہمارے لیے وہاں کام ممکن ہے۔‘‘
اس حملے میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے دو امن فوجی زخمی ہوئے جبکہ گاڑیوں اور مواصلاتی نظام کو بھی نقصان پہنچا۔
عالمی امن فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جان بوجھ کر علاقے کی نگرانی کرنے والے کیمروں پر فائرنگ کی اور انہیں ناکارہ بنا دیا۔
لبنان: بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں 22 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی
لبنانی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جمعرات کے روز وسطی بیروت میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 22 ہو گئی ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق لبنان کے دارالحکومت میں ہونے والے فضائی حملوں میں مختلف علاقوں میں دو رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے ایک عمارت حملے کے بعد مکمل زمین بوس ہو گئی جب کہ جبکہ دوسری عمارت کی نچلی منزلیں تباہ ہو گئی تھیں۔
حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے ممکنہ حدف وافق صفا تھے۔ وافق صفا حزب اللہ کی جانب سے لبنان کی سکیورٹی سروسز کے ساتھ رابطہ رکھنے والے گروپ کے سربراہ ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صفا حملوں کے وقت ان میں سے کسی عمارت میں موجود نہیں تھے۔
سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین بچوں سمیت آٹھ افراد پر مشتمل ایک خاندان بھی شامل ہے۔
اسرائیلی فوج عام طور پر جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں کو نشانہ بناتی ہے۔ تاہم اب اسرائیلی افواج کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے گنجان آباد وسطی حصوں پر حملوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں بحری ٹینکر پر حملہ
یمنی حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں ایک مال بردار بحری جہاز پر نامعلوم میزائل سے حملہ کیا ہے۔ اس بحری جہاز پر لائیبیریا کا جھنڈا نصب تھا۔
برطانوی ’میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز‘ (یو کے ایم ٹی او) کا کہنا ہے کہ جہاز کو معمولی نقصان پہنچا ہے اور اس میں آگ لگنے یا کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں۔
یہ واقعہ الحدیدہ کے جنوب مغرب میں 73 سمندری میل (یا 135 کلومیٹر) کے فاصلے پر پیش آیا۔
یو کے ایم ٹی او اور میری ٹائم سکیورٹی فرم امبرے نے بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والا بحری جہاز سعودی عرب کے شہر جدہ سے عمان کے شہر مسقط جا رہا تھا۔ عملے نے جہاز کے قریب ہی مزید دو دھماکوں کی اطلاع بھی دی۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے گذشتہ سال غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک بحیرہ احمر میں 80 سے زائد بحری جہازوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حوثی باغیوں نے اپنے حملوں میں ایک بحری جہاز پر قبضہ بھی کیا جبکہ دو بحری جہاز تباہ ہو کر ڈوب گئے جن کے نتیجے میں چار سیلرز بھی ہلاک ہوئے تھے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کا جواب ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کا مقصد صرف اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا ہے۔
تاہم ان کی جانب سے نشانہ بنائے جانے والے زیادہ تر بحری جہازوں کا اس تنازعے سے بہت کم یا کوئی واضح تعلق نہیں تھا، بلکہ ان میں سے چند تو ایران کی جانب جانے والے بحری جہاز بھی تھے۔
اسرائیل کے شام میں فضائی حملے
شامکے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلنے جمعرات کو علی الصبح حمص اور حماہ شہروں میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے۔
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا نے فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں میں حمص میں ایک کار فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی۔
حسیہ کے صنعتی علاقے کے مینیجر نے شامی نیوز ایجنسی سانا کو بتایا کہ حملے کا نشانہ بننے والی فیکٹری میں طبی اور امدادی سامان سے لدی گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔
دوسری جانب برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں حسیہ میں ایک ’ایرانی کار فیکٹری‘ کو نشانہ بنایا گیا اور حماہ میں بھی ان علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں فضائی دفاعی تنصیبات اور سرکاری افواج موجود تھیں۔
علاوہ ازیں ایک اور شامی شہر درعا سے بھی دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
لبنانی شہری دفاع کے پانچ طبی کارکن فضائی حملے میں ہلاک
لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان کے شہر دردغیا پر اسرائیلی فضائی حملے میں لبنان کے سول ڈیفنس ادارے کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
لبنانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین، اصولوں اور انسانی حقوق کے معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے آج رات ایک بار پھر ریسکیو اور ایمبولینس عملے کو نشانہ بنایا۔‘‘
سول ڈیفنس کے ایک ترجمان نے اپنے عملے پر حملے کی تصدیق کی اور بتایا کہ وہ حملے کے وقت امدادی کارروائیوں کی لیے تیاری کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل نے ستمبر کے اواخر سے لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر فضائی حملے تیز کر رکھے ہیں۔
جو بائیڈن اور نیتن یاہو کی ٹیلی فونک گفتگو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان سات ہفتوں کے طویل وقفے کے بعد پہلی بار ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرین ژاں پیئر نے کہا کہ نصف گھنٹے پر محیط بات چیت ’کھری اور نتیجہ خیز‘ رہی اور اس گفتگو میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ اسرائیل گزشتہ ہفتے ایران کے میزائل حملے کا جواب کیسے دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے اس رابطے کی تصدیق ایسے وقت پر کی گئی ہے جب ایران اور ایرانی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ، دونوں کے ساتھ اسرائیل کے تنازعے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور غزہ میں ایرانی حمایت یافتہ حماس کے ساتھ تنازعے کے خاتمے کے فوری آثار بھی دکھائی نہیں دے رہے۔
اسرائیل نے ایرانی میزائل حملے کا جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم امریکی صدر بائیڈن نے کہہ رکھا ہے کہ وہ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق مقامات پر اسرائیل کے جوابی حملے کی حمایت نہیں کریں گے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ ’مہلک‘ اور ’حیران کن‘ ہو گا۔
گیلنٹ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ’’جو بھی ہم پر حملہ کرے گا، اسے نقصان پہنچے گا اور اسے اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ ہمارا حملہ مہلک، درست اور سب سے بڑھ کر حیران کن ہو گا۔ وہ یہ نہیں سمجھ پائیں گے کہ کیا ہوا اور یہ کیسے ہوا۔‘‘
ش ح/ ک م، م م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)