مشرقی یورپی ملک بلغاریہ کی سیاحت
یوکرین میں جنگ کے باعث سیاح وسطی اور مشرقی یورپ جانے سے گریزاں ہیں۔ لیکن مشرقی یورپ کے بہت سے ممالک اب بھی سیاحت کے لیے انتہائی محفوظ ہیں۔ بلغاریہ بھی انہی میں سے ایک ہے۔
سینٹ صوفیہ کا مجسمہ
یہ کانسی کا مجسمہ یقینی طور پر ایک کشش کا باعث ہے۔ سینٹ صوفیہ کا مجسمہ تقریباً 9 میٹر (29 فٹ) اونچا ہے، اس کا وزن پانچ ٹن ہے اور یہ 160 ٹکڑوں پر مشتمل ہے۔ یہ مجسمہ دارالحکومت صوفیہ کی خوبصورتی اور عظمت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔
صوفیہ کی بنیا باشی مسجد
پانچ صدیوں تک بلغاریہ عثمانی سلطنت کے ماتحت رہا۔ اس کا ثبوت اِس عظیم مسجد سے بھی ملتا ہے، جو اُس دور کی چند باقی ماندہ تعمیراتی باقیات میں سے ایک ہے۔ 16ویں صدی میں تعمیر کی گئی یہ مسجد یورپ کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک ہے اور آج بھی عبادت گاہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
ویلیکو ترنووو
ویلیکو ترنووو نامی شمالی شہر کبھی بلغاریہ کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ دریائے ینترا کے کنارے پر آباد یہ تاریخی شہر بلغاریہ کو شمال اور جنوب میں تقسیم کرتا ہے۔ یہاں سے وہ پہاڑی سلسلہ بھی نکلتا ہے، جو 600 کلومیٹر (373 میل) سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ بلقان کا سب سے طویل پہاڑی سلسلہ ہے۔
شپکا پاس پر یادگار
شپکا پاس بلقان کے پہاڑوں پر 1200 میٹر (3937 فٹ) بلندی پر واقع ہے اور یہاں سے بلغاریہ کا بہترین نظارہ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں نظر آنے والی یہ قومی یادگار عثمانی حکمرانی سے آزادی کی لڑائی کی ایک اہم ترین جنگی یادگار ہے۔ روس کی خاطر خواہ حمایت کے ساتھ بلغاریہ 1878ء میں اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔
دیوتاشکا غار
بلغاریہ کے شمال میں دیوتاشکا غار ہے، جس کی چھت 60 میٹر اونچی ہے۔ سن2011ء میں ہالی ووڈ فلم ’دی ایکسپینڈیبلز ٹو‘ کا ایکشن سیکونس یہاں شوٹ کیا گیا تھا۔ بدقسمتی سے اس کے نتیجے میں غار کی چمگادڑوں کی آبادی میں عارضی طور پر 75 فیصد کمی واقع ہوئی۔
پلوڈیو
پلوڈیو شہر بلغاریہ کے جنوب میں واقع ہے۔ روم کی طرح یہ بھی سات پہاڑیوں پر بنایا گیا تھا لیکن یہ اس سے بھی زیادہ پرانا ہے، آٹھ ہزار سال پرانا۔ اس شہر میں تراکیان، رومیوں اور عثمانیوں نے اپنے نشانات چھوڑے ہیں اور یہ بھرپور ورثہ وہاں جدید زندگی کو تشکیل دیتا ہے۔ سن 2019ء میں اس شہر کو یورپی ثقافتی دارالحکومت قرار دیا گیا تھا۔
فلیپوپولیس کا رومن تھیٹر
پلوڈیو کے وسط میں یہ قدیم ماربل تھیٹر رومیوں کی سب سے خوبصورت میراثوں میں سے ایک ہے۔ یہ دوسری صدی عیسوی کے آغاز میں شہنشاہ تراجان نے تعمیر کروایا تھا۔ اس میں ایک بار 7000 لوگوں کو جگہ دی گئی تھی، جو مزاح نگاری دیکھنے آئے تھے۔
باچکووو خانقاہیں
بلغاریہ میں صرف سات ملین باشندے ہیں لیکن حیران کن طور پر 237 خانقاہیں ہیں۔ لیکن یہ حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ بحیرہ اسود پر واقع اس ملک کو 1100 سال قبل آرتھوڈوکس عیسائیت کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے۔ آج باچکووو کی خانقاہ پورے جنوب مشرقی یورپ میں سب سے اہم مسیحی زیارت گاہوں میں سے ایک ہے۔
بحیرہ اسود کا ساحل، سمندر کنارے جنت
بلغاریہ کا بحیرہ اسود کا ساحل کئی سالوں سے کم خرچ تعطیلات منانے والوں کے لیے پرکشش منزل رہا ہے۔ ورنا کا یہ ساحل سفید ریت اور شفاف پانی کی وجہ سے خاص طور پر پرکشش ہے۔ ملک کی ستر فیصد سیاحتی رہائشیں یہاں ہی واقع ہیں۔ بلغاریہ کا شمار یورپ کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
مہاجرین کی پناہ گاہ
یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہزاروں یوکرینی مہاجرین پناہ اور مدد کی تلاش میں ریزورٹ شہر ورنا پہنچ رہے ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر ایک چیلنج بن سکتا ہے کیونکہ بلغاریہ کافی حد تک روس کا دوست ملک ہے۔