مشرقی یوکرائن کے بحران کے حل میں روس کا کردار اہم ہے: میرکل
7 فروری 2015آج ہفتے کے روز جرمن شہر میونخ میں سالانہ بنیاد پر منعقد کی جانے والی بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں جرمن چانسلر نے یوکرائن کے تنازعے میں روس کے کردار کو ہدفِ تنقید بنایا۔ انگیلا میرکل نے اپنی تقریر میں کریمیا کے روس میں انضمام اور مشرقی یوکرائن میں ماسکو حکومت کی جانب سے باغیوں کی امداد کو خاص طور پر اپنی تقریر کا موضوع بنایا۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمن چانسلر گزشتہ روز فرانسیسی صدر کے ہمراہ یوکرائنی بحران کے حل کے سلسلے میں ماسکو پہنچی ہوئی تھی۔ میرکل کے مطابق وہ یورپ کی سلامتی روس کے ساتھ چاہتے ہیں ناکہ روس کے خلاف یا مخالفت کرتے ہوئے۔
سکیورٹی کانفرنس میں میرکل نے یہ بھی کہا کہ مشرقی یوکرائن کا بحران روس کے تعاون کے بغیر ختم نہیں ہو سکتا اور یوکرائنی تنازعے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو بھی شریک ہیں۔ انہوں نے رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جرمن چانسلر کے حالیہ امن اقدامات سے یوکرائن کے تنازعے میں مثبت پیش رفت ممکن ہے۔ پوروشینکو کے مطابق فرانسوا اولانڈ اور میرکل کی حالیہ امن کوششیں یقینی طور پر ثمرآور ثابت ہوں گی۔ دوسری جانب تجزیہ کار میرکل اور اولانڈ کے روسی دورے سے کچھ زیادہ پُرامید نہیں دکھائی دے رہے۔
جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ماسکو میں چار گھنٹوں سے زائد ملاقات کے دوران مشرقی یوکرائن میں جاری لڑائی بند کروانے کے ایک نئے پلان پر اتفاق کیا۔ تینوں لیڈران کی ملاقات ہفتے کی شب کے درمیانی گھنٹوں میں ختم ہوئی۔ کریملن حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے مجوزہ امن پلان کی تفصیلات نہیں بتائی۔ یہ ضرور طے ہے کہ ماسکو میٹنگ میں یوکرائنی صدر کے تجاویز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بغد جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر فوری طور پر اپنے اپنے ملکوں کی جانب روانہ ہو گئے تھے۔ روسی حکومت کے ترجمان نے مجموعی طور پر اِس میٹنگ کو مثبت اور تعمیری قرار دیا۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائنی بحران کے پیدا ہونے کے بعد چانسلر انگیلا میرکل پہلی مرتبہ روس گئی ہیں۔
کل جمعے کے روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے برسلز کے دورے کے دوران کہا تھا کہ یوکرائن اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہے۔ جو بائیڈن نے واضح طور پر کہا کہ امریکا اور یورپ مشکل کی اِن گھڑیوں میں یوکرائن کے ساتھ ہیں۔ امریکی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ روس کی جانب سے یورپ کے نقشے کو تبدیل کرنے کی کسی طور پر اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک طرف پوٹن امن بات چیت اور تجاویز کی حوالے سے بات کرتے ہیں تو دوسری جانب اپنے فوجیوں کو مسلسل یوکرائنی علاقے میں داخل کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔ امریکا اور یورپ کے اعتراضات کے باوجود ماسکو حکومت کا اصرار ہے کہ وہ مشرقیی یوکرائن کے تنازعے میں شریک نہیں ہے۔