مصر: فرعون کی کشتی کو نئے میوزیم میں پہنچا دیا گیا
9 اگست 2021مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات کا کہنا ہے کہ کنگ خوفو (فرعون) کی 4،600 برس قدیم شمسی کشتی کو اس کے اپنے اصلی مقام سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر نوادرات کے ایک نئے میوزیم میں پہنچا دیا گیا ہے۔ فرعون نے اس دور میں اس کشتی کو اپنے سفر آخرت کے مقصد سے تیار کروایا تھا۔
فرعون کی یہ کشتی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی جس کی لمبائی 42 میٹر اور وزن تقریبا 20 ٹن ہے۔ اس کشتی کو بیلجیئم سے بھیجی گئی ایک ریموٹ کنٹرول گاڑی کی مدد سے 'گرانڈ مصری میوزیم‘ تک پہنچایا گيا جہاں اسے دھات کے ایک پنجرے کے اندر رکھا گيا ہے۔ یہ میوزیم جلدی ہی عوام کے لیے کھولا جائے گا۔
مصری وزارت سیاحت نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ کشتی کے، ''نقل و حمل کے منصوبے کا مقصد آنے والی نسلوں کے لیے انسانی تاریخ میں لکڑی سے بنے سب سے بڑے اور قدیم تاریخی نامیاتی نمونے کی حفاظت اور اسے محفوظ کرنا ہے۔‘‘
وزارت کا کہنا تھا کہ کشتی کو منتقل کرنے کا عمل گزشتہ جمعہ کی شام کو شروع ہوا تھا جس میں 10 گھنٹوں کا وقت لگا اور ہفتے کی صبح کے اوائل میں کشتی اپنے نئے گھر میں موجود تھی۔
شمسی کشتی کا دور قدیم سے دور جدید تک کا سفر
مصر میں فراعین کے دور کے چوتھے بادشاہ خوفو، جو عرف عام میں فرعون کے نام سے زیادہ معروف ہیں، انہوں نے اس شمسی کشتی کو بنانے کا حکم دیا تھا۔ مصر میں لکڑی کی جن قدیم کشتیوں کی اب تک دریافت ہوئی ہے اس میں سے یہ سب سے بڑی اور پرانی ہے۔
ان شمسی کشتیوں کو بادشاہوں کے مدفن کے پاس ہی اس یقین کے ساتھ دفنا یا جاتا تھا کہ یہ انہیں جنت تک لے جانے میں مدد گار ثابت ہوں گی۔ مذکورہ کشتی سن 1954 میں مصر کے سب سے عظیم اہرام کے جنوبی کونے سے دریافت ہوئی تھی۔
یہ مصر کے تمام اہراموں میں سے سب سے بڑا ہے اور بادشاہ خوفو کی آخری آرام گاہ ہے۔ کئی عشروں سے شاہ خوفو کی کشتی کی نمائش گیزا کی سطح مرتفع کی ایک میوزیم میں ہوتی رہی تھی۔
گرانڈ مصری میوزیم، جہاں اب کشتی کو رکھا گیا ہے اس کا رواں برس کے اواخر تک افتتاح کیا جائے گا۔ یہ میوزیم گزشتہ 17 برسوں سے زیر تعمیر تھا جس میں ایک لاکھ سے بھی زائد قدیم نوادارت پیش کی جائیں گی۔
ص ز/ ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)