1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں ایک نہیں چھ مسیحی ہلاک ہوئے ہیں، چرچ کا دعوٰی

9 مارچ 2011

مصر میں قبطی کلیسا نے دعوی کیا ہےکہ مسیحیوں اور مسلم آبادی کے مابین ہونے والی ہنگامہ آرائی میں ایک نہیں بلکہ چھ مسیحی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان مذہبی فسادات کے دوران 40 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10Vru
تصویر: picture alliance/dpa

قبطی مسیحیوں کے پادری سمعان ابراہیم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کو ہونے والے مذہبی فسادات میں ایک مسیحی باشندے کی ہلاکت کی خبر دی جا رہی تھی حالانکہ اصل میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان کی ہلاکت کا سبب فائرنگ ہے۔’’ ہسپتال میں ہمارے پاس چھ لاشیں ہیں اور انہیں گولیاں ماری گئی ہیں‘‘

مصری دارالحکومت میں یہ ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی، جب کوئی ایک ہزار قبطی مسیحیوں نے گزشتہ ہفتے ایک چرچ کو نذر آتش کیے جانے کا خلاف مظاہرہ کیا۔ اس دوران سڑک بند ہو گئی، جس سے وہاں سے گزرنے والے افراد اور مظاہرین کے مابین پہلے تلخ کلامی اور پھر بعد میں ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع ہوگیا۔ فوج کی مداخلت تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ فوج نے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے مجمع کو منتشر کیا۔

مصری کے سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو ہونے والی ہنگامہ آرائی میں کل 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق 100سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اس سے قبل حکام نے صرف چار افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔

NO FLASH Ägypten Religiöse Kämpfe März 2011
مصر میں مسلمانوں اور قبطی مسیحیوں کے مابین ہنگامہ آرائی کی تاریخ بہت پرانی ہےتصویر: picture alliance/dpa

سمعان ابراہیم نے مزید بتایا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ تمام کہ تمام افراد گولی لگنے سے ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مسلمانوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کی تھی۔ ساتھ ہی قریب میں موجود گھروں اور دفاتر سے پٹرول بم بھی پھینکے گئے تھے۔

مصر کی80 ملین کی آبادی میں سے 10 فیصد کرسچن ہیں۔ قبطی مسیحی اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور اکثر مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ مصر کے ایک سکیورٹی عہدے دار نے بتایا ہے کہ مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی قاہرہ کے جنوب میں واقع علاقے’سول‘ میں ہوئی ہے اور اس کا آغاز دوخاندانوں کے درمیان تنازعے سے ہوا تھا۔ جس کے بعد جمعے کے روز مشتعل افراد نے ’شہیدان‘ نامی ایک کلیسا کو نذز آتش کر دیا تھا۔

مصر میں مسلمانوں اور قبطی مسیحیوں کے مابین ہنگامہ آرائی کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن نئے سال کی تقریبات کے دوران الیگزینڈریا کےگرجا گھر پر حملے نے ایک مرتبہ پھر صورتحال کوکشیدہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں21 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں