مصر میں جمہوریت کا قیام، فوجی حکومت کا عہد
13 فروری 2011عبوری طور پراقتدار سنبھالنے والی آرمڈ فورسز کی سپریم کونسل نے کہا ہے کہ اقتدار کی پر امن منتقلی تک ملک کا کنٹرول اسی کے ہاتھ میں رہےگا۔ سپریم کونسل کی طرف سے ہفتے کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ شفاف اورغیرجانبدارانہ انتخابات منعقد کروائے جائیں گے تاکہ ملک میں جمہوریت کو فروغ ملے۔ مصری فوج کے ترجمان جنرل محسن النفجری نے تاہم اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے مصری فوج کے اس عہد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصر میں پائیدار جمہوریت کے قیام سے مشرق وسطیٰ کے حالات میں بہتری پیدا ہوگی۔
ہفتے کے دن اوباما نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، اردن کے بادشاہ عبداللہ اور ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے واشنگٹن کے ان اتحادیوں سے مصر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
مصر کی سرکاری خبر ایجنسی مینا کے مطابق نئی حکومت کا ایک اجلاس اتوار کے دن آئندہ کی حکمت عملی کا تعین کرنے کے لیے منعقد ہو گا۔ اطلاعات کے مطابق متوقع طور پر نئی حکومت اپنے اس پہلے اجلاس میں وہاں مفلوج ہو چکی روزمرہ زندگی کو معمول پر لانے کے علاوہ سرکاری دفاتر اور تجارتی مراکز کو کھولے جانے پر بھی گفتگو کرے گی۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ مصر کی سٹاک مارکیٹ بدھ کے دن کھول دی جائے گی۔
دوسری طرف قاہرہ کے التحریر چوک میں ہفتے کی شب تک نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد کی طرف سے خوشیاں منانے کا سلسلہ جاری رہا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق قاہرہ کے اس مرکزی چوک میں جمع ہونے والے شہریوں نے صفائی کے کام میں بھی انتظامیہ کا ہاتھ بٹایا۔
مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اٹھائیس جنوری کو لگائے جانے والے کرفیو کے اوقات میں کمی کر دی گئی ہے۔ تاہم دوسری طرف ہفتے کے دن قاہرہ کی ایک جیل سے فرار ہونے والے قریب چھ سو قیدیوں کی وجہ سے شہر میں عدم تحفظ کا احساس نمایاں رہا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک