1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں مزید ہلاکتیں، مواصلات کے مرکز پر حملہ

شامل شمس8 اکتوبر 2013

پیر کے روز مصر میں اسلام پسند مظاہرین کے حملوں کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کے نو اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ مظاہرین نے ملک کے مرکزی مواصلاتی نظام پر بھی حملہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/19vs5
(Xinhua/Amru Salahuddien
تصویر: imago/Xinhua

مصر میں کشیدگی برقرار ہے۔ پیر کے روز بھی معزول صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مصر کی سکیورٹی فورسز کے درمیان چھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق اسلام پسند مظاہرین کے حملوں میں سکیورٹی فورسز کے نو افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ مظاہرین نے ملک کے مواصلاتی مرکز کو بھی نشانہ بنایا۔ یہ حملے اتوار کے روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران پچاس افراد کے ہلاک ہونے کے جواب میں کیے گئے تھے۔

مبصرین کے مطابق پیر کے روز کیے جانے والے حملے اس لحاظ سے بھی مختلف اور خطرناک تھے کہ ان میں دارالحکومت قاہرہ کے عین قلب میں واقع ایک انتہائی اہم مواصلاتی مرکز پر حملہ کیا گیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مصر میں اخوان المسلمون کی حکومت کے خاتمے اور عبوری فوجی حکومت کے خلاف کیے جانے مظاہرے خانہ جنگی اور بغاوت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اسلام پسندوں کی جانب سے بغاوت کا مرکز اب تک بعض شمالی علاقے تھے تاہم پیر کے روز اس کا عکس قاہرہ میں بھی دیکھا گیا۔

مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کے روز ہونے والے واقعات کے بعد غالب امکان ہے کہ فوجی حکومت اور اسلام پسند مظاہرین دونوں ہی اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹ جائیں گے اور اب اس میں لچک کی گنجائش کم نظر آ رہی ہے۔

(Xinhua/Amru Salahuddien)
یہ حملے اتوار کے روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران پچاس افراد کے ہلاک ہونے کے جواب میں کیے گئے تھےتصویر: imago/Xinhua

مصر کے وزیر داخلہ نے ان واقعات پر تبصرہ کچھ یوں کیا: ’’ہم ان (اسلام پسندوں) کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیر کے روز سکیورٹی فورسز اور مواصلات کے مرکز پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسلام پسند اب بھی مضبوط ہیں۔ ’’وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ لوگوں کو گمراہ کیا جائے۔‘‘

مصر میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ پیر کے روز مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کی سیاسی شکل فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کو تحلیل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ یہ جماعت سن دو ہزار گیارہ میں سابق مصری صدر حسنی مبارک کی عوامی مظاہروں کے نتیجے میں اقتدار سے بے دخلی کے بعد رجسٹر کروائی گئی تھی۔ عدالت کے ججوں کا کہنا ہے کہ یہ جماعت ایک کالعدم تنظیم کی نمائندگی کرتی ہے۔ مصری عدالت اخوان المسلمون کو پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے اور اس کے اثاثے ضبط کیے جانے کے علاوہ اس کی سرگرمیوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید