مصر میں پارلیمانی الیکشن کا اگلا مرحلہ
21 دسمبر 2011مصر کی عوام قاہرہ میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی خونی جھڑپوں کے باوجود اگلی پارلیمان کے انتخاب میں مصروف ہیں۔ اٹھائیس نومبر سے شروع ہونے والے طویل انتخابی عمل کے سلسلے میں نئے مرحلے کی پولنگ آج شروع ہوئی۔ بدھ کے روز ہونے والی پولنگ الیکشن میں شریک بعض امیدواروں کے لیے دوسرا مرحلہ بھی تھا۔ اس میں خاص طور پر انسٹھ حلقوں میں اعتدال پسند مذہبی تنظیم اخوان المسلمین کی سیاسی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کو کٹر نظریات کی حامل جماعتوں کے اتحاد النور کا سامنا ہے۔ بعض مبصرین کے خیال میں یہ مرحلہ اصل میں اگلی پارلیمان کے رجحان کو سمت دے سکتا ہے۔ مصر کے ستائیس میں سے نو صوبوں میں ووٹ ڈالنے کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہوا۔
مصر کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا اور ایوان زیریں کے لیے اراکین کے چناؤ کا عمل خاصا پیچیدہ خیال کیا جاتا ہے۔ اس میں مختلف پارٹیوں کو ووٹ ڈالے جاتے ہیں اور ڈالے گئے ووٹوں کی بنیاد پر دو تہائی پارلیمنٹ کی نشستوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ بقیہ ایک تہائی نشستوں کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوتا ہے اور اس میں بھی پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے بصورت دیگر زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدوار دوسرے مرحلے میں شریک ہوتے ہیں۔ مصری پارلیمنٹ کی کل نشستوں کی تعداد 498 ہے۔ یہ انتخابی عمل اگلے سال مارچ کے آخر میں مکمل ہو گا۔ پارلیمنٹ کے چناؤ کے بعد صدارتی الیکشن اگلے سال جون کے آخری ہفتے میں شیڈیول کیے گئے ہیں ۔
مذہبی تنظیم اخوان المسلمون کا دعویٰ ہے کہ اس کی سیاسی جماعت فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی ابتدائی انتخابی عمل میں 39 فیصد ووٹ حاصل کر کے بقیہ جماعتوں پرسبقت رکھتی ہے۔ جماعت کا خیال ہے کہ امیدواروں کے درمیان براہ راست مقابلے میں بھی اس کے 49 امیدوار میدان مار سکتے ہیں۔ انتخابات میں شریک کٹر اور سلفی عقیدے کی جماعتوں کے اتحاد النور نے 30 فیصد ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔
دوسری جانب مصری دارالحکومت میں خواتین مظاہرین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی بدسلوکی کے خلاف ہزاروں مصری خواتین نے التحریر چوک سے ایک مارچ میں حصہ لیا۔ وہ مارچ کرتی ہوئی شہر کے مرکزی علاقے تک پہنچیں۔ خواتین فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین طنطاوی کے خلاف نعرے بازی بھی کرتی رہیں۔ اس دوران فوجی کونسل کی جانب سے خواتین کے ساتھ سکیورٹی فورسز کی زیادتی وجبر پر معذرت جاری کی گئی ہے۔ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے پر تشویش عالمی سطح پر محسوس کی گئی تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق