مصر میں ڈھائی ہزار سال پرانے تابوتوں کی دریافت
5 اکتوبر 2020پانچ درجن سے زائد تابوت ڈرامائی انداز میں مصری دارالحکومت قاہرہ کے جنوب میں واقع انتہائی قدیمی قبرستان سقارہ میں کھدائی کے دوران دریافت ہوئے ہیں۔ ان تابوتوں کے ساتھ کئی مجسمے بھی ملے ہیں۔
ان میں خاص طور پر تانبے کا ایک مجسمہ نیفیرتم نامی قدیمی مصری تہذیب کی ایک دیوی کا ہے۔ یہ دیوی کھلتے کنول سے نسبت رکھتی ہے۔
سقارہ کے قدیمی قبرستان سے ملنے والے قدیمی مجسموں میں نیفیرتم کے مجسمے کا تعلق اس دور کے راہبوں یا اعلیٰ حکومتی اہلکاروں سے ہو سکتا ہے۔ یہ ہزاروں سال پرانا قبرستان اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ قبرستان قدیم مصری دور کے دارالحکومت میمفِس کے قرب میں واقع ہے۔
قبل ازیں تقریباً تین ہفتے قبل تیرہ تابوتوں کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ اسی مقام پر مزید تابوت دریافت ہو سکتے ہیں۔ اب کھدائی مزید بارہ میٹر (چالیس فٹ) تک کی گئی تو انسٹھ تابوت دریافت ہوئے۔ ابھی بھی کئی مدفون تابوتوں کی موجودگی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
دریافت شدہ ان تابوتوں اور مجسموں کو مزید تحقیق کے بعد گیزا کے انہائی بڑے عجائب گھر منتقل کر دیا جائے گا۔ اس عجائب گھر کا باضابطہ افتتاح رواں برس ہونا تھا لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ اس بڑے میوزیم کا افتتاح سن 2021 میں ممکن ہے۔
مصری حکومت کے ادارے سپریم کونسل برائے قیمتی نوادرات کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری کے مطابق یہ دریافت حیران کن اور باعثِ مسرت ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ دریافت کیے گئے تابوت قدیمی مصر دور کے آخری عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ زمانہ چھٹی یا ساتویں صدی قبل از مسیح کا تھا۔
مصر کے وزیر برائے سیاحت اور قیمتی نوادرات خالد العنانی نے بھی اتنی بڑی تعداد میں ہزاروں سال پرانے تابوت ملنے کی تصدیق کی ہے۔ العنانی کا کہنا ہے کہ تابوت انتہائی پرانے 'زوسر اہرام‘ کے نزدیک سے دستیاب ہوئے ہیں۔ مصری وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تابوت دریافت کرنے کا اختتام نہیں ہے بلکہ ایک بڑے ذخیرے کی دستیابی کی ابتدا ہے۔ زوسر اہرام چار ہزار سات سو سالہ قدیمی ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ کووڈ انیس (کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی بیماری) کی وبا کے افزائش کے بعد یہ پہلی دریافت ہے۔
ع ح، ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)