مصراتہ باغیوں کے کنٹرول میں ، قذافی کے کمپاؤنڈ پر نیا حملہ
12 مئی 2011بتایا گیا ہے کہ لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن پر قذافی کی ویڈیو دکھائے جانے کےکچھ گھنٹوں بعد نیٹو کےجنگی طیاروں نے قذافی کے کمپاؤنڈ پر ایک اور حملہ کیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس حملے میں چھ افراد ہلاک جبکہ دس زخمی ہو گئے۔ لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن نے بدھ کی رات گئے معمر القذافی کی نئی فوٹیج جاری کی تھی۔
دو ہفتوں کے بعد پہلی مرتبہ جاری کی گئی اس ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس سے قبل تیس اپریل کو قذافی کے کمپاؤنڈ پر کیے گئے ایک فضائی حملے کے بعد طرابلس حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ یہ حملہ قذافی کو قتل کرنے کی ایک کوشش تھی۔ دریں اثناء مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی طیارے لیبیا میں اپنی فضائی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری طرف باغیوں نے حکومتی فورسزکو مصراتہ سے باہر نکالنےکی خوشی میں گزشتہ تمام رات جشن منایا۔ اگرچہ مصراتہ کے اہم ہوائی اڈے پر باغیوں نے بدھ کی صبح ہی قبضہ کر لیا تھا تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک نمائندے نے مصراتہ سے بتایا ہے کہ آج شہر بھر میں باغیوں کا کنٹرول قائم ہوگیا ہے۔ معمر القذافی کی حامی افواج نے گزشتہ دو ماہ سے اس بندر گاہی شہر کا محاصرہ کر رکھا تھا۔
باغیوں کے ایک کمانڈر صالح بادی نے اے ایف پی کو بتایا،’ ہم اس وقت زینتان کے مغرب میں دس کلو میٹر کی دوری پر اپنی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں۔ کچھ دیر آرام کے بعد ہم پیش قدمی شروع کر دیں گے‘۔ اطلاعات کے مطابق مصراتہ کا ہوائی اڈہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور وہاں سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ باغیوں کے بقول مصراتہ پر قبضے کے بعد اب طرابلس کی طرف بڑھنے کے راستے کھل گئے ہیں۔
مصراتہ پر باغیوں کے قبضے سے اب اس شہر کا دوسرے مقامات سے رابطہ بھی بحال ہو جائے گا۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق وہاں پھنسے پانچ لاکھ نفوس کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے وہاں امددی سامان کی ترسیل میں بھی شدید مشکلات کا سامنا تھا۔
دوسری طرف لیبیا کے باغیوں کی طرف سے قائم کی گئی قومی عبوری کونسل کے چیئر مین مصطفی عبدالجلیل لندن کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران مصطفیٰ عبدالجلیل نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کی۔ اس موقع پر برطانوی وزیر اعظم نے لیبیا کے باغیوں کو بھرپور مدد فراہم کرنے کا عزم بھی دہرایا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان