مصراتہ میں نیٹو کے حملوں میں 12 باغی ہلاک
28 اپریل 2011اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی کونسل نے کہا ہے کہ کئی ہفتوں سے جاری لیبیا کی جنگ کے دوران حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہوئی ہے تاہم اس کا تعین ابھی تک نہیں کیا جا سکا کہ اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ گزشتہ شب قذافی کی فورسز نے مصراتہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ دریں اثناء مصراتہ کی بندرگاہ پر امدادی سامان پہنچانے اور شہر میں پھنسے ہوئے باشندوں کو نکالنے والے بحری جہازوں کو اپنا کام انجام دینے میں شدید رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک مقامی ڈاکٹر نے بذریعہ ٹیلی فون ایک بیان میں بتایا کہ مصراتہ کے ایک چک پوائنٹ پر ہونے والی نیٹو کی گولہ باری اور راکٹ حملوں میں گزشتہ روز 12 باغی مارے گئے۔ ڈاکٹر حسن مالیتان نے آج جمعرات کو بتایا کہ مصراتہ کی جس عمارت میں وہ اور ہلاک ہونے والے پناہ لیے ہوئے تھے، اُس پر نیٹو کے دو میزائل گرنے سے چند لمحے قبل وہ باہر آئے تھے۔ تاہم نیٹو کی طرف سے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
اُدھر الجزیرہ ٹیلی وژن چینل نے کہا ہے کہ مصری سرحد کے نزدیک واقع لیبیا کے دور افتادہ جنوب مشرقی قصبے کُرفا میں بھی قذافی کی فوج، جس نے گزشتہ چار عشروں سے تیل سے مالا مال اس علاقے میں اپنی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے، کی باغیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
آج جمعرات کو باغیوں کے قبضے والے شہر زنتان پر حکومتی فورسز کی طرف سے متعدد راکٹ داغے گئے۔ اس علاقے سے باغیوں کے ایک ترجمان، جس نے اپنا نام عبدالرحمٰن بتایا، نے کہا ہے کہ قذافی کی فوج رہائشی علاقوں سمیت اس شہر کے دیگر مقامات پرگراڈ میزائل سے حملے کر رہی ہے۔ محض آج اس شہر پر 80 میزائل داغے گئے ہیں۔ تاہم روئٹرز کو بیان دیتے ہوئے عبدالرحمٰن نے کہا، ’ خوش قسمتی سے زنتان کے اکثریتی باشندے شہر چھوڑ کر اردگرد کے علاقوں یا تیونس کی سرحد کی طرف فرار ہو گئے ہیں‘۔
فرانس اور برطانیہ کی قیادت میں لیبیا پر ہونے والے نیٹو حملوں نے باغیوں کی کسی حد تک مدد کی ہے تاہم یہ مشترکہ کوششیں قذافی کی حکومت کے خاتمے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ مغربی ممالک کے درمیان قذافی پر دباؤ بڑھانے اور باغیوں کی امداد کے معاملے میں بھی اختلاف رائے پاپا جاتا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: مقبول ملک