مصری صدر سمیت متعدد عرب رہنما چین میں جمع کیوں ہو رہے ہیں؟
27 مئی 2024متعدد عرب ممالک کے رہنما اس ہفتے کے دوران چین کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ ''چائنہ عرب اسیٹس کوآپریشن فورم‘‘ کی منسٹیریل کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔ اپنی نوعیت کے اس دسویں فورم میں چینی حکومت اور عرب ممالک کے مابین باہمی تعاون کے معاملات زیر بحث آئیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہو چیان یِنگ نے بتایا ہے کہ عرب وفد میں شامل اہم شخصیات میں بحرین کے بادشاہ کنگ حمد، تیونس کے صدر قیس سعید اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان بھی شامل ہوں گے۔
بیجنگ میں پیر کے دن ایک پیرس کانفرنس کے دوران نائب وزیر خارجہ ڈینگ لی نے کہا کہ صدر شی جن پنگ تیس مئی بروز جمعرات اس فورم سے خطاب کریں گے۔ یہ فورم منگل تا ہفتہ پانچ روز تک جاری رہے گا لیکن اعلیٰ عرب شخصیات صرف افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گی۔
ڈینگ نے بتایا ہے کہ صدر شی چاروں عرب سربراہان سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ اس دوران باہمی تعلقات میں مزید بہتری جیسے موضوعات کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
چین عرب ممالک سے کیا چاہتا ہے؟
چین کے نائب وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس مرتبہ کے فورم میں چین اور عرب ممالک کے مابین زیادہ بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی۔ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور ان کے موریطانی ہم منصب اس فورم کی مشترکہ طور پر صدارت کریں گے۔
ڈینگ لی کے بقول اس فورم کے دوران فلسطین کے حوالے سے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔ چین عرب ممالک کے ساتھ زیادہ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے اور اسی کوشش میں بیجنگ نے گزشتہ سال ایران اور سعودی عرب کے مابین تناؤ کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
بیجنگ میں یہ فورم ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب چینی حکومت فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازعے میں خود کو ثالث کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے حالیہ دورہ مصر کے دوران فلسطین تنازع پر ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا تھا، جس میں ''جامع، منصفانہ اور دیرپا تصفیے‘‘ کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔
چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز سے ہمدردی رکھتا ہے اور اسرائیل۔ فلسطین تنازعے کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے غزہ میں جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے ''بین الاقوامی امن کانفرنس‘‘ کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں بیجنگ نے فلسطینی اتھارٹی، انڈونیشیا، مصر، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی، جس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے مابین جاری تازہ کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
ع ب / ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)