مصری ڈرامہ سیریل: جیوئش کوارٹر
26 جون 2015مغربی دنیا میں ایک ہی موضوع یا طویل کہانی پر مبنی کئی اقساط کے مسلسل ڈرامے کو ’سوپ اوپرا‘ کہا جاتا ہے۔ مصر میں تخلیق کیے جانے والا سوپ اوپرا ’جیوئش کوارٹر‘ کے مصنف مدحت العادل ہیں۔ اِس ڈرامہ سیریز میں قاہرہ شہر کی سابقہ یہودی بستی حارت الیہود کی اندرونی زندگی کو پیش کیا جا رہا ہے۔ حاریت الیہود کی بستی سن 1948 کی عرب اسرائیل جنگ تک قائم تھی اور ڈرامے میں اُسی دور کے روز وشب کو پیش کیا جا رہا ہے۔
سن 1948 میں حارت الیہود میں یہودیوں کے ہمراہ مسیحی اور مسلمان مذاہب کے افراد بھی رہتے تھے۔ سوپ اوپرا میں ان تینوں ادیان کے لوگوں کا رہن سہن اور چلن دکھایا گیا ہے کہ کس طرح قاہرہ کی فضا کس طرح تعصب سے پاک تھی۔ یہ ڈرامہ سیریز مقدس مہینے رمضان میں نشر کی جا رہی ہے۔ رمضان کا مہینہ مصر میں کاروبار کے ساتھ ساتھ ٹیلی وژن نشریات کے لیے انتہائی اہم خیال کیا جاتا ہے۔ سن 1948 کی عرب اسرائیل جنگ سے قبل 80 ہزار کے قریب یہودی مصر میں آباد تھے اور بعد میں یہ ہجرت کر گئے۔
ڈرامہ سیریل جیوش کوارٹر کے مصنف مدحت العادل کا کہنا ہے کہ وہ مصری تعصب کے رویے کو توڑنا چاہتے ہیں اور اِس ڈرامے میں تینوں ادیان کے میل جول اور روابط کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کسی دور میں قاہرہ کی فضا کثیرالمذہبی اور کثیرالثقافتی ہوا کرتی تھی۔ العدال کے مطابق وہ یہ پیش کرنا چاہتے ہیں کہ قدیمی قاہرہ شہر مختلف معاشرتی اقدار کا حامل رہا ہے جو قطعاً تعصب گزیدہ نہیں تھا۔ العادل نے اپنے ڈرامہ سیریل میں معمول کی یہودی حیات کو پیش کیا ہے اور آج کل اُن کے بارے میں جو منفی اور حقارت آمیز رویہ پایا جاتا ہے، اُس کو رَد کیا ہے۔
اِس ڈرامہ سیریل کو اسرائیل میں بھی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ قاہرہ میں قائم اسرائیلی سفارت خانے نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ اِس ڈرامے میں یہودیوں اور اُن کی روزمرہ زندگی کو درست انداز میں پیش کرتے ہوئے انہیں بھی معمول کے انسان دکھایا گیا ہے۔ ڈرامہ سیریل جوں جوں آگے بڑھتی ہے، اِس میں صیہونیت کی مخالفت کو سامنے لایا گیا اور ریاست اِسرائیل کو ہدفِ تنقید بھی بنایا گیا ہے۔ ڈرامے کے اِس پہلُو پر اسرائیلی سفارت خانے نے تنقید کرتے ہوئے اِس کو منفی اپروچ سے تعبیر کیا ہے۔
اِس ڈرامہ سیریل میں مرکزی کردار اردنی اداکار ایاد نصار اور مصری اداکارہ منہ شلبی نے ادا کیے ہیں۔ ناظرین نے بھی اس سیریل کی پذیرائی کرتے ہوسے کہا کہ اِسش میں ایک نئے مصر کی دریافت کی گئی ہے۔ کئی لوگوں نے بھی کرداروں کو پہنائے گئے ملبوسات کی جہاں تعریف کی ہے وہاں یہودی حیات کے مختلف پہلووں کے بارے میں دی گئی معلومات کو بھی پسند کیا ہے۔ مصر کی انتہائی قلیل یہودی آبادی کی سربراہ مگدا ہارون نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اِس میں کئی تاریخی غلطیاں موجود ہیں۔