مصنوعی ذہانت کیا آپ کو بھی بے روزگار کر سکتی ہے؟
20 جنوری 2024عالمی مالیاتی ادارے کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں ملازمتوں کے مواقع میں مصنوعی ذہانت کا کردار زیادہ بڑھ جائے گا۔ اس میں چیلنجز بھی ہیں اور نئے امکانات بھی۔
ورلڈ اکنامک فورم کے آغاز سے قبل عالمی مالیاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ملازمتوں کے مواقع بھی متاثر ہوں گے۔ ورلڈ اکنامک فورم اس سال داووس میں پندرہ تا انیس جنوری منعقد ہوا۔ اس مرتبہ اس فورم میں مصنوعی ذہانت کا موضوع مرکزی ایجنڈہ رہا۔
اسی تناظر میں عالمی مالیاتی ادارے نے ایک اسٹڈی کرائی، جس کے نتائج کے مطابق مستقبل میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہنر مند افراد بھی متاثر ہوں گے جبکہ مصنوعی ذہانت کی بدولت کمپنیوں کو بہتر آپشنز بھی دستیاب ہو سکیں گے۔
مصنوعی ذہانت کے سبب چالیس فیصد تک روزگار متاثر ہونے کا خدشہ
’مصنوعی ذہانت جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ اور معاشرتی تقسیم کا سبب بن سکتی ہے‘
ایک اندازے کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے صرف ترقی یافتہ معیشتوں میں ساٹھ فیصد ملازمتیں متاثر ہوں گے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے نصف ملازمتیں منفی انداز میں متاثر ہوں گی جبکہ نصف پر مثبت اثر پڑے گا۔
آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا گیورگ گیئوا نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا، ''آپ کی ملازمت ختم ہو سکتی ہے، جو اچھی بات نہیں یا مصنوعی ذہانت آپ کی صلاحیتوں کو تقویت دی سکتی ہے اور اس طرح آپ پر زیادہ بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں اور آپ کی تنخواہ بڑھ سکتی ہے۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کرسٹالینا نے مزید کہا، ''آپ کی ملازمت کتنی زیادہ ہنر مندی کی متقاضی ہو گی، (مصنوعی ذہانت) کا اس پر اثر بھی اتنا ہی زیادہ پڑے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نئی جہتیں وا کرنے کا باعث بھی بنے گی۔
ترقی یافتہ ممالک کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا
ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی ذہانت کے اثرات مختلف ہونے کی توقع ہے۔ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں 40 فیصد ملازمتیں اور کم آمدنی والے ممالک میں 26 فیصد ملازمتیں متاثر ہوں گی۔
اے آئی کا تدریسی استعمال، جرمن ٹیچرز زیادہ حوصلہ افزائی کے خواہش مندبھارت میں اے آئی کے سبب ملازمتوں کا خاتمہ شروع
ان ممالک کی لیبر مارکیٹیں مصنوعی ذہانت سے ابتدائی طور پر اگرچہ زیادہ اثر انداز نہیں ہوں گی لیکن مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی سے ان ممالک میں پیداواری صلاحیت سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا امکان بھی کم ہے۔
کرسٹالینا نے اے ایف پی کو بتایا، ''ہمیں خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک کی مدد کرنے پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہو سکیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت گو کہ کچھ ڈرا دینے والی صورتحال پیدا کر سکتی ہے لیکن یہ سبھی کے لیے ایک شاندار موقع بھی فراہم کرتی ہے۔
ع ب/ ک م (خبر رساں ادارے)