1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا عراقی کردستان پر حملہ، متعدد افراد ہلاک

29 ستمبر 2022

کرد حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے ڈرون حملوں میں کرد ایرانی مخالف گروپ کے 13 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب کردخاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے خلاف ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4HUiU
Kuisanjaq | Das Lager der Demokratischen Partei Kurdistans - PDKI
تصویر: KURDPA

عراقی کردستان کی انسداد دہشت گردی سروس نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ایران نے عراقی کردستان کے علاقے میں ایک مخالف گروپ کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا، جس میں 13 افراد ہلاک اور 58 دیگر زخمی ہوگئے۔

ایرانی گروپ کے خلاف یہ حملے تقریباً دو ہفتے قبل ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں جاری شورش کے درمیان ہوئے ہیں۔ 22 سالہ امینی کو ایران کی اخلاقی پولیس نے ملک کے سخت ترین حجاب قانون کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کرلیا تھا اور حراست کے دوران ہی ان کی موت ہوگئی۔

حملوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے کہا کہ ایران کے پاسداران انقلاب نے ''درست نشانہ لگانے والے میزائل'' اور ''خودکش ڈرونز'' کا استعمال کیا، انہوں نے مزید کہا کہ وہ عراق کے شمال سے باہر سرگرم کرد علیحدگی پسند گروپ  کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

بائیں بازو کی مسلح حزب اختلاف، کردستان ڈیموکریٹک پارٹی آف ایران (کے ڈی پی آئی) نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

کے ڈی پی آئی نے کہا کہ ''یہ بزدلانہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران کی دہشت گرد حکومت اندرون ملک جاری مظاہروں کو کچلنے اور کرد اور ایرانی عوام کی شہری مزاحمت کو خاموش کرنے سے قاصر ہے۔''

کے ڈی پی آئی کے ایک رکن کے مطابق، حملے میں اربیل سے تقریباً 65 کلومیٹر مشرق میں واقع کویا میں ہوئے۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے حملوں کے بعد کہا کہ وہ خطے میں 'دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنانا جاری رکھیں گے۔

عراق کی وفاقی حکومت اور علاقائی کرد حکومت نے بھی حملوں کی مذمت کی ہے۔

عراق کی وفاقی حکومت نے ہلاکت خیز حملوں پر احتجاج کے لیے ایرانی سفیر کو طلب کیا، جب کہ عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، "راکٹ ڈپلومیسی تباہ کن نتائج کے ساتھ ایک لاپرواہ عمل ہے۔" اقوام متحدہ کے مشن نے ٹوئٹ کیا کہ "ان حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے۔"

Deutschland, Berlin | Iran Protest
تصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

بین الاقوامی ردعمل

برلن، واشنگٹن اور لندن نے عراقی کردستان کے علاقے پر ایران کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ"ہم پڑوسی ملک میں ایرانی مظاہروں کی وجوہات کا پتہ لگانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔"

امریکی محکمہ خارجہ نے اس حملے کو "عراقی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی بلا جواز خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔

حجاب تنازعہ: تہران نے برطانوی اور نارویجیئن سفیروں کو طلب کرلیا

برطانیہ نے بھی کہا کہ حملوں سے ''خطے کو غیر مستحکم کرنے کی ایران کی سرگرمیوں کے مستقل پیٹرن" کا پتہ چلتا ہے۔

صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ فسادات اور تشدد ناقابل قبول ہیں
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ فسادات اور تشدد ناقابل قبول ہیںتصویر: Iranian Presidency/APA Images/ZUMA/picture alliance

ایران میں کیا ہو رہا ہے؟

حزب اختلاف کے میڈیا نے بتایا کہ ایران میں خواتین کی قیادت میں مظاہرے منگل کو مسلسل 12 ویں رات بھی جاری رہے۔

امینی کی موت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہروں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس نے 1200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔

پولیس نے بدھ کے روز متنبہ کیا کہ وہ ''اپنی پوری طاقت کے ساتھ'' مظاہرین کا مقابلہ کریں گے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ایرانی حکام نے مظاہروں اور جلسوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ اپنے کریک ڈاؤن کی فوٹیج کو گردش کرنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روزقوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''مہسا امینی کی موت نے ہم سب کو دکھ پہنچایا ہے۔'' سخت گیر رہنما نے وعدہ کیا کہ نوجوان خاتون کی موت کی فرانزک رپورٹ جلد ہی جاری کی جائے گی۔

سی این این نے ایرانی صدر کے ساتھ انٹرویو کیوں منسوخ کر دیا؟

اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم

صدر رئیسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فسادات اور تشدد ناقابل قبول ہیں اور یہ کہ پولیس ملک کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ''کسی کو افراتفری پھیلا کرعوام کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔''

اقوام متحدہ نے بھی مظاہروں کی حمایت کی ہے اور ایران سے امینی کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے
اقوام متحدہ نے بھی مظاہروں کی حمایت کی ہے اور ایران سے امینی کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Social Media/ZUMA/picture alliance

مغربی ملکوں کی جانب سے مظاہروں کی حمایت

کئی مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے بھی مظاہروں کی حمایت کی ہے اور ایران سے امینی کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے، نوبل امن انعام یافتہ اور ایرانی سیاسی کارکن شیریں عبادی  نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایرانیوں کی حمایت کے لیے مزید کام کریں۔

نوبل انعام یافتہ ایرانی خاتون وکیل شیریں عبادی ڈوئچے ویلے میں

شیریں عبادی نے کہا ''وہ صرف باتیں کرتے ہیں۔ ہمیں الفاظ نہیں چاہئے، ہم عمل چاہتے ہیں۔ جب تک جبر ہے، انہیں ایران سے اپنے سفیروں کو واپس بلانا چاہیے۔ اور براہ کرام لوگوں کے قتل میں ملوث قصورواروں کو اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کریں۔"

عراق پر ایرانی حملے کی مذمت اور احتیاطی اقدامات کا اعلان 

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ بدھ کے روز اسپین نے ایرانی سفیر کو ''مظاہرین کے ساتھ زیادتی اور خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی پر اپنے اعتراضات کا اظہار کرنے کے لیے'' طلب کیا۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)