مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، ایرانی مذہبی رہنما
29 دسمبر 2017ایران میں مقدس تصور کیے جانے والے شہروں میں سے ایک مشہد کے اعلیٰ ترین مذہبی عالم آیت اللہ احمد عَلم الہدٰی نے شہری انتظامیہ، صوبائی حکومت اور تہران سے کہا ہے کہ وہ اُن افراد کے خلاف سخت اقدامات کرے جو حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایران میں حالیہ مظاہروں کے شرکاء تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں انتہائی زیادہ اضافے کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے ہیں۔
ایران کے خلاف ٹرمپ کو ناکامی دیکھنا پڑے گی، خامنہ ای
اسلامی عقائد کی خلاف ورزی، نرم رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ
چاہ بہار اور گوادر: بھارت اور ایران بمقابلہ چین اور پاکستان؟
مشرقِ وسطیٰ میں تعلقات کو وسعت دے رہے ہیں، نیتن یاہو
آیت اللہ احمد عَلم الہدٰی کا کہنا ہے کہ اگر سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں مظاہرے کرنے والوں کو اُن کے حال پر چھوڑ دیں گے تو ایران دشمن قوتیں ان مظاہروں کی فلمیں اور تصاویر شائع کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کریں گی کہ مشہد میں ایران کے اسلامی انقلاب کی بنیادیں لرز رہی ہیں۔ عالم الہدٰی شمال مشرقی شہر مشہد میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ علی خامنہ ای کے نمائندے بھی ہیں۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی کے نائب صدور میں سے ایک اسحاق جہانگیری کا خیال ہے کہ مظاہرین کا تعلق روحانی حکومت کے مخالف قدامت پسند حلقے سے بھی ہو سکتا ہے اور وہ یقینی طور پر صدر کی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ جہانگیری نے نیوز ایجنسی ارنا (IRNA) سے بات کرتے ہوئےکہا کہ سماجی یا سیاسی تحریک کو جب سڑکوں پر لایا جاتا ہے تو بعض اوقات مظاہرین اس تحریک کے رہنماؤں کے کنٹرول میں بھی نہیں رہتے۔
بتایا گیا ہے کہ ایرانی صوبے رضاوی خراسان میں سینکڑوں افراد مشہد، نیشاپور اور کشمار کے علاقوں میں جمع ہوئے۔ سوشل میڈیا پر ان مظاہروں میں شریک افراد کی تعداد ہزاروں میں بتائی جا رہی ہے۔ مشہد میں شہدا چوک پر مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں ہیں۔ نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد باون بتائی ہے۔