1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معاشرے کی سوچ بدلنے کی کوشش کرتے پاکستانی ڈرامے

عنبرین فاطمہ/ نیوز ایجنسیاں
12 جنوری 2018

اپنی زندگی میں شہرت کی متلاشی قندیل بلوچ پاکستانی معاشرے میں وہ مقام تو نہیں بنا سکی جس کی وہ متمنی تھی۔ لیکن اپنی موت کے بعد یہ سوشل میڈیا اسٹار ، اپنا مقصد حاصل کرنے میں شاید کامیاب رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2qlmC
Qandeel Baloch Bloggerin
تصویر: Facebook/Qandeel Baloch via Reuters

آج قندیل بلوچ کو قریب ہر پاکستانی جانتا ہے۔اس کی الم ناک زندگی کی کہانی پر بنایا جانے والا ڈرامہ پاکستان میں بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔ ملک کے ایک نجی ٹی وی چینل سے نشر کیا جانے والا  یہ ڈرامہ  بلا شبہ ان میں سے ایک ہے، جو پاکستان کے قدامت پسند معاشرے میں ممنوع سمجھے جانے والے موضوعات کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے اور یہ کسی چیلنج سے کم نہیں۔

نوجوانی میں استحصال کا شکار ہونے سے لے کر اپنی ہیجان خیز تصاویر سے سوشل میڈیا اسٹار بن جانے اور پھر غیرت کے نام پر بھائی کے ہاتھوں قتل کر دی جانے والی قندیل بلوچ کی زندگی کے سفر کا احاطہ کرتا  ڈرامہ ’ باغی‘ اس وقت مقبولیت میں آگے نظر آتا ہے۔ اس ڈرامے کے ناظرین کی حتمی تعداد کا تو تعین کرنا مشکل ہے لیکن اس کی شہرت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کی پہلی قسط کو صرف یو ٹیوب پر ہی 1.6 ملین مرتبہ دیکھا گیا۔

Pakistan Qandeel Baloch
تصویر: Getty Images/AFP/STR

 یہ پہلی بار نہیں تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کے بعد مباحثوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہو اور باغی جیسا ڈرامہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یہ سلسلہ تھمے بھی نہیں۔ اور صرف باغی ہی نہیں، پاکستانی ٹی وی چینلز پر ایسے متعدد ڈرامے اس وقت نشر کیے جا رہے ہیں، جو بچوں سے زیادتی سے لے کر گھریلو تشدد جیسے  حساس سماجی موضوعات کا احاطہ کر رہے ہیں۔ ان میں ٫ مجھے جینے دو‘ نامی ڈرامہ ہے جس کا موضوع کم عمری کی شادی ہے۔ اسی طرح 2016 میں ’اڈاری‘ نام کا ایک ڈرامہ بھی بے حد مقبول ہوا جس میں  کم عمر بچی کی سوتیلے باپ کے ہاتھوں زیادتی  جیسے حساس واقعے کو موضوع بنایا گیا تھا۔ اسی طرح ’ سمی‘ نام کے ڈرامے میں جبری شادی، غیرت کے نام پر قتل اور لڑکیوں کو جائیداد میں سے حصہ نہ دینے پر بات کی گئی۔

’ممنوعہ موضوعات‘ پر بننے والے پاکستانی ٹی وی ڈرامے

’خدا میرا بھی ہے‘

پاکستان میڈیا ریگولیٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2016 میں ملک کی 65 فیصد عوام نے ٹی وی ڈرامے دیکھنے میں دلچسپی لی۔خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم عورت فاونڈیشن سے تعلق رکھنے والی وکیل، بےنظیر جتوئی کے مطابق ملک میں ٹی وی ڈراموں کی مقبولیت کوترقی کی جانب سفر میں ایک اہم ذریعے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔