معمول کا ایک اور حادثہ، سات معصوم جان سے گئے
6 جنوری 2017پولیس نے بتایا ہے کہ یہ حادثہ آج جمعے کی صبح اس وقت رونما ہوا، جب ایک ٹرین نے ریلوے کراسنگ پار کرنے والے دو موٹر سائیکل رکشوں کو بری طرح سے کچل دیا۔ ان رکشاؤں میں اسکول کے بچے سوار تھے، جن میں سے سات ہلاک ہو گئے۔
لودھراں شہر کے پولیس افسر ممتاز میکن نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ دیگر پانچ بچے زخمی بھی ہوئے، جن کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اُنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ان تمام بچوں کی عمریں پانچ اور آٹھ سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ یہ بچے ان رکشوں میں بیٹھ کر اسکول جا رہے تھے، جب یہ حادثہ رونما ہوا۔ اس حادثے کی وجہ بتاتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ ان رکشاؤں کے ڈرائیوروں نے ریل گاڑی کی رفتار کا غلط اندازہ لگایا تھا۔ مزید یہ کہ جس وقت یہ حادثہ ہوا، اُس وقت گہری دھند تھی۔ جس ریلوے کراسنگ پر یہ حادثہ ہوا، وہاں کوئی پھاٹک بھی نہیں تھا۔
وزیر ریلوے سعد رفیق نے یہ پتہ چلانے کے لیے کہ قصور وار کون تھا، حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ پاکستان میں ٹرینوں کے حادثات بھی ایک معمول ہیں جبکہ پھاٹک کے بغیر ریلوے کراسنگز پر بھی بے شمار خونریز حادثات رونما ہو چکے ہیں۔