مغربی خفیہ ایجنسیاں خانہ جنگی کی سازش کر رہی ہیں، ایران
17 نومبر 2022ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان نے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے، '' مختلف سکیورٹی سروسز، اسرائیل اور کچھ مغربی سیاستدان نے ایران میں خانہ جنگی کے منصوبے بنائے ہیں۔ ایران کے ٹکڑے کرنے اور تباہی کے خواہش مندوں کو جان لینا چاہیے کہ یہ ملک لیبیا یا سوڈان نہیں ہے۔‘‘
تہران حکومت متعدد مرتبہ اپنے مغربی مخالفین پر ملک گیر بدامنی پھیلانے کا الزام عائد کر چکی ہے۔ 16 ستمبر کے بعد سے جاری ان مظاہروں میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانی شہری شامل ہیں۔ 16 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس کے مبینہ تشدد کے بعد کرد خاتون مہسا امینی ہلاک ہو گئی تھیں اور اس کے بعد ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
ایران میں تازہ حملے اور ہلاکتیں
بدھ 16 نومبر کو ایران میں تازہ حملے ہوئے ہیں۔ ایران کے جنوب مغربی شہر ایذہ میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے اسے ایک ''دہشت گردانہ حملہ‘‘ قرار دیا ہے۔
کیا سعودی عرب پر ایرانی حملے کا خطرہ منڈلا رہا ہے؟
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق گزشتہ روز تشدد کے ایک الگ واقعے میں موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے وسطی شہر اصفہان میں سکیورٹی فورسز کے ارکان پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے۔ اس حملے کی کسی بھی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں لیکن سرکاری ٹی وی نے اسے ''فسادیوں‘‘ کی کارروائی قرار دیا ہے۔
مظاہرین کے لیے سزائے موت
ایران کی میزان نیوز ایجنسی کے مطابق عدلیہ کی طرف سے احتجاج کے دوران حراست میں لیے گئے پانچ افراد کو موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا کہ ایرانی حکام عدلیہ سے کم از کم مزید 21 افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایسا ''عوامی بغاوت میں حصہ لینے والوں کو ڈرانے اور دوسروں کو اس تحریک میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘‘
غیرملکی جاسوس گرفتار کرنے کا دعویٰ
گزشتہ روز ایران نے احتجاجی مظاہروں کے دوران فرانس کے متعدد انٹیلی جنس ایجنٹوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ایرانی وزیر داخلہ احمد وحیدی نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ فسادات کے دوران کئی دیگر ملکوں کے شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
دوسری جانب فرانس نے ابھی تک اس تازہ ایرانی بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ گزشتہ ہفتے فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ تہران حکومت ان کے سات شہریوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ فرانسيسی حکومت نے ایران پر ''آمرانہ طرز عمل‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے شہریوں کو ’’یرغمال‘‘ بنایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شائع کی گئی تھی، جس میں ایک فرانسیسی جوڑا اقرار کر رہا ہے کہ وہ دونوں جاسوس ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران میں جاری احتجاجی مظاہروں کے پیچھے غیر ملکی طاقتوں کا ہاتھ ہے۔
حالیہ مہینوں کے دوران فرانس اورایران کے تعلقات خراب ہوئے ہیں جبکہ ایران کے ساتھ مغربی ممالک کے جوہری مذاکرات بھی منجمد ہو چکے ہیں۔ ان مذاکرات میں بھی فرانس کا اہم کردار تھا۔ دونوں کے ایک دوسرے کے ملک میں سفیر بھی تعینات نہیں ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کا کہنا ہے، ’’اگر ایران کا مقصد ہمیں بلیک میل کرنا ہے تو فرانس کے ساتھ معاملات طے کرنے کا یہ غلط طریقہ ہے۔‘‘
ا ا / ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)