مغربی کلاسیکی موسیقی اور بریک ڈانس ایک ساتھ
30 مئی 2010ہپ ہَوپ اور بریک ڈانس، وہ بھی یوہان سیباسٹیان باخ کی موسیقی کے ساتھ، یہ پہلی نظر میں کچھ عجیب سا لگتا ہے۔کہاں کلاسیکی موسیقی اور کہاں ڈانس کا یہ جدید انداز۔ ایک معروف اوپیرا ہدایت کار کرسٹوف ہاگل کے ساتھ مل کر جرمن دارالحکومت برلن میں چند نوجوانوں نے اسے ممکن بنایا ہے۔ انہوں نے برلن کی نئی نیشنل گیلری میں اپنی سنسنی خیز پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ اس ڈانس گروپ کا نام ہے، ’فلائنگ سٹیپس‘ Flying Steps اور یہ’ فلائنگ باخ‘ کے موٹو کے تحت ڈانس کے شوز کرے گا۔
رقاص نوجوانوں کا گروپ ’فلائنگ سٹیپس‘ بریک ڈانس کے شعبے میں چار بارعالمی چیمپیئن رہ چکا ہے۔ اب اِن نوجوانوں کے سامنے باخ کی موسیقی کو اکیسویں صدی کی موسیقی میں ڈھالنے کا چیلنج ہے، جسے قبول کرتے ہوئے اُنہوں نے کامیاب شوز کئے ہیں۔ یہ کلاسیکی موسیقی اور ہپ ہَوپ کا ملاپ ہے، جسے ’کروس اوور‘ کہتے ہیں۔
جب مشہورموسیقاریوہان سیباستیان باخ 1722ء میں مختلف دھنیں کمپوز کر رہے تھے تو ان کا زیادہ رجحان اس جانب تھا کہ ان کی موسیقی نوجوان نسل کے کام آئے اور ان کے موسیقی سیکھنےکے شوق کو بڑھائے۔ ’فلائنگ سٹیپس‘ کے ڈانس انسٹرکٹر وارٹن بازل خود بھی گروپ کے ساتھ مل کر ڈانس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ًجو موسیقی اُس زمانے میں اچھی تھی، وہ آج بھی اچھی ہے تو پھر دونوں کو ملا کر آج کل کی نوجوان نسل کے ہپ ہَوپ میوزک کی زبان میں کیوں پیش نہیں کیا جا سکتاْ۔ ان کے خیال میں سب سے دلچسپ امراِس بات کا ادراک ہے کہ اُس موسیقی کو، جو صدیوں پہلے بنائی گئی تھی، آج کل کے نئی میوزک کے ساتھ ملا کر ایک اچھی اوردلچسپ شکل میں سنا جا سکتا ہے۔
کرسٹوف ہاگل، جو ایک جانے پہچانے پروڈیوسرہیں، اب ’فلائنگ سٹیپس‘ کے ساتھ مل کر ’فلائنگ باخ کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے لئے ’کروس اوور‘ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی نئی اور پرانی موسیقی کے ملاپ کے کئی پروجیکٹس کر چکے ہیں۔ ’فلائنگ باخ‘ کے مقصد کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ باخ کی موسیقی کو موجودہ دور میں بھی ایک اعلٰی مقام حاصل ہے اوراس امتزاج سے بننے والا ہپ ہَوپ میوزک بھی بہت اعلٰی قسم کا ہے۔
پرفارمنس سے پہلے نوجوان بریک ڈانسرز کو مختلف ہدایات دی جاتی ہیں۔ کوریوگراف اورڈانسر بازل کے مطابق ہپ ہَوپ میں کچھ ساز سخت اورکچھ نرم ہوتے ہیں جبکہ کلاسیکی موسیقی جذبات سے بھرپور ایک کہانی بیان کرتی ہے اور اسی وجہ سے اسے بریک ڈانس میں تبدیل کرنا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔ کرسٹوف ہاگل چاہتے ہیں کہ جلد ہی ان نوجوانوں کے ساتھ ورلڈ ٹور پر جایا جائے۔ ان کے بقول وہ کئی ہفتوں سے گروپ کو اِس موسیقی کے بارے میں بتارہے ہیں تاکہ انہیں کلاسیکی موسیقی سمجھنے میں مدد ملے۔ وہ چاہتے تھےکہ اپنے ڈانس کے ذریعے ایک کہانی سنائیں اور سب نے مل جل کر اِس خواہش کو عملی شکل دی ہے۔ کہانی یہ ہے کہ آج کل کی نوجوان نسل باخ کی موسیقی کے بارے میں کیا سوچتی ہے اوراسے کس طرح سے لیتی ہے۔
محبت اورعزت کے ارد گرد گھومتی ہوئی ان کہانیوں کو بیان کرنے کے لئے ’فلائنگ سٹیپس‘ گروپ نے پیانو کی بھی مدد لی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک بیلے رقاصہ کو بھی اپنے گروپ میں شامل کیا ہے۔
رپورٹ: بریخنا صابر
ادارت : عدنان اسحاق