1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقبوضہ مغربی اردن میں چار اسرائیلی ہلاک

1 ستمبر 2010

اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی اردن میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری مارے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/P1GO
حماس کا ایک جنگجوتصویر: AP

اطلاعات کے مطابق عبرون کے نواح میں یہ واقعہ منگل کی رات اس وقت پیش آیا جب یہ یہودی آباد کار ایک کار میں سوار وہاں سے گزر رہے تھے۔

فلسطینی شدت پسند تحریک حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل Avital Leibovitch نے اس واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،’’ یہ ایک دہشت گردانہ واقعہ ہے۔‘‘ اس خاتون ترجمان نے تصدیق کی کہ ہلاک شدگان میں دو مرد اور دو خواتین شامل ہیں اور دونوں خواتین میں سے ایک حاملہ تھی۔

Israelische Soldaten beschützen jüdische Siedler in Hebron Flash-Galerie
مقبوضہ مغربی اردن کے شہر عبرون میں تشدد آمیز واقعات پہلے بھی رپورٹ کئے جاتے رہے ہیں،تصویر: picture-alliance/ dpa

امریکی تعاون سے مشرق وسطٰی امن مذاکرات سے قبل اس واقعے کے رونما ہونے سے مذاکرات پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سفارتی لوازمات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات میں اسرائیلی عوام کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

اسرائیلی اور فلسطینی قیادت اس وقت امریکہ میں موجود ہے جہاں دو سال کے تعطل کے بعد براہ راست امن مذاکرات بحال ہونے والے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی عوام کے مفادات کے منافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مزاحمت ہر گز نہیں ہے۔ واشنگٹن میں محمود عباس کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی اس کارروائی کا مقصد سیاسی عمل کو نقصان پہنچانا ہے۔

محمود عباس اور نیتن یاہو آج بدھ کو واشنگٹن میں امریکی صدر اوباما سے ملاقات کر رہے ہیں۔ دسمبر سن 2008ء کے بعد بحال ہونے والے ان براہ راست امن مذاکرات میں مصری صدر حسنی مبارک اور اردن کے شاہ عبداللہ بھی ثالثی کر رہے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما اور اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے کہا ہے کہ مشرق وسطٰی میں ایسے عناصر ہیں جو اس طرح کے پرتشدد واقعات سے سیاسی عمل کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

Barack Obama mit Benjamin Netanyahu und Mahmoud Abbas NO FLASH
محمود عباس، باراک اوباما اور بینجمن نیتن یاہوتصویر: AP

ایک اندازے کے مطابق عبرون میں کوئی پانچ سو کے قریب یہودی آباد کار رہائش پذیر ہیں جبکہ وہاں ایک لاکھ کے قریب فلسطینی بھی رہتے ہیں۔ مقبوضہ مغربی اردن کے اس شہرمیں پرتشدد واقعات پہلے بھی رونما ہوتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں