مقبوضہ کریمیا میں روسی فوجی تنصیابات پر یوکرینی حملے
24 ستمبر 2023یوکرینی فورسز نے کریمیا میں سواستوپول کے مقام پر واقع روسی عسکری تنصیابات پر تازہ حملے کیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں بحیرہ اسود میں واقع روسی بحری فلیٹ کے صدر دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔
اطلاعات ہیں کہ یوکرینی فورسز کے تازہ حملوں کے نتیجے میں روسی فوج کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اتوار کو بھی یوکرینی فورسز نے اسی علاقے میں حملے کیے تھے۔
یوکرینی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی یوکرین میں کئی محاذوں پر روسی فوج کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ ایسے کئی محاذوں پر روسی اور یوکرینی فورسز کے مابین گھمسان کی لڑائی کی اطلاعات بھی ہیں۔
یوکرین کو مزید اسلحہ فراہم نہیں کریں گے، پولینڈ
یوکرینی صدر زیلنسکی نے وزیر دفاع ریزنیکوف کو برطرف کر دیا
یوکرنی فوج نے کریمیا میں جون کے آغاز میں تازہ حملے کرنا شروع کیے تھے، جن کا مقصد اس مقبوضہ علاقے کو ماسکو کے قبضے سے آزاد کرانا ہے۔ یوکرینی فوج نے البتہ اعتراف کیا ہے کہ روسی جوابی حملوں کی وجہ سے اس آپریشن پر عمل درآمد سستی کا شکار ہے۔
مقابلہ دراصل مغربی طاقتوں سے ہے، روسی وزیر خارجہ
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اس جنگ میں دراصل روس کا مقابلہ مغربی طاقتوں سے ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک یوکرین کو عسکری تعاون فراہم کر رہی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ وہ اس جنگ میں روس کے مد مقابل آ چکی ہیں۔
لاوروف نے یوکرین جنگ کو 'ہائبرڈ وار‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا، ''آپ اسے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، لیکن وہ (مغربی طاقتیں) ہمارے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ وہ بالکل ہمارے مد مقابل ہیں۔‘‘
روسی وزیر خارجہ کے بقول برطانوی اور امریکی خفیہ ادارے یوکرینی فورسز کو ہر محاذ پر رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین کو مغربی طاقتوں کی مدد اور رہنمائی کی وجہ سے زمینی حقائق بدل نہیں سکتے کیونکہ روس کو اس جنگ پر مغربی اتحاد پر برتری حاصل ہے۔
روسی میزائل حملے، درجنوں یوکرینی شہری ہلاک و زخمی
روس نے قیدیوں پر بدترین جسمانی اور جنسی تشدد کیا، رپورٹ
روس کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے بعد نیٹو اور مغربی ممالک کییف حکومت کو ہر ممکن مالی و عسکری مدد فراہم کر رہے ہیں۔ فروری سن 2022 میں شروع ہونے والی اس جنگ کے متعدد محاذوں پر روسی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ تقریبا ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنے عسکری عزائم حاصل کرنے میں ناکام ہی رہے ہیں۔
اس جنگ کی ذمہ دار اسلحہ انڈسٹری ہے، پوپ فرانسس
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے الزام عائد کر دیا ہے کہ یوکرین جنگ کی ذمہ دار اسلحہ انڈسٹری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے دوران یوکرینی فوجیوں کی ہلاکت کی ایک بڑی وجہ اسی انڈسٹری کو قرار دینا چاہیے۔
فرانس میں صحافیوں سے گفتگو میں پوپ فرانسس نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اس جنگ کے فریقین میں صرف یوکرین اور روس کے مسئلے کو حل کرانے والے ہی نہیں بلکہ اسلحہ فروخت کرنے والے بھی ہیں۔
پوپ فرانسس نے اس جنگ کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برداری کو اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں تیز تر کر دینا چاہییں۔
ع ب/ اا (خبر رساں ادارے)