مقدس کتاب کی بے حُرمتی، بھارتی پنجاب میں تناؤ
21 اکتوبر 2015بھارتی پنجاب میں یہ تناؤ گزشتہ ہفتے سکھوں کی مقدس کتاب گرو گرنتھ صاحب کے ایک سو سے زائد پھٹے ہوئے صفحات کے ملنے کے بعد شروع ہوا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق گرو گرنتھ صاحب کا یہ نسخہ رواں برس جون میں ایک سِکھ ٹیمپل سے چوری کیا گیا تھا۔ سکھوں کی مقدس کتاب کی تضحیک کے بعد شروع ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے دوران میں 14 اکتوبر کو دو افراد ہلاک بھی ہوئے۔
بھارتی روزنامے ’دی ہندو‘ کے مطابق پیراملٹری فورسز کے ایک ہزار سے زائد اہلکاروں کو پنجاب کے بڑے شہروں امرتسر، لدھیانہ، جالندھر اور بھٹنڈہ میں تعینات کیا گیا ہے۔ سکھ گروپوں کی طرف سے مظاہروں کو سلسلہ جاری ہے اور انہوں نے ریاست کی مختلف ہائی ویز کو بھی بند کر دیا۔ ان گروپوں کا مطالبہ ہے کہ گرو گرنتھ صاحب کی بے حُرمتی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔
ڈی پی اے کے مطابق سینیئر پولیس اہلکار آئی پی ایس سہوتہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکھوں کی مقدس کتاب کے پھٹے ہوئے اوراق گزشتہ ہفتے سے اب تک سات مختلف مقامات سے ملے ہیں۔ فریدکوٹ کے علاقے سے منگل 20 اکتوبر کو دو افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ خیال رہے کہ فریدکوٹ ہی مظاہروں کا بڑا مرکز ہے۔
ڈی پی کے اے مطابق سہوتہ نے صحافیوں کو بتایا کہ مظاہرے شروع کرانے کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ تھا، ’’گرفتار کیے جانے والے دونوں افراد کو غیر ملکی ٹیلفون نمبروں سے کالز ملتی رہیں۔ ان کے ہینڈلر دبئی اور آسٹریلیا میں تھے۔‘‘
بھارتی ٹیلی وژن این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی گڑ بڑ پھیلانے کے پیچھے ہے اور اس بارے میں ریاستی پولیس کو رواں ماہ اکتوبر کے آغاز ہی میں مطلع کر دیا گیا تھا۔
بھارتی پنجاب میں سکھوں کی طرف سے علیحدگی کی تحریک کی ایک تاریخ ہے جو قریب ایک دہائی قبل ختم ہو گئی تھی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بھارتی سکیورٹی ایجنسیز پاکستان پر الزام عائد کرتی ہیں کہ اس نے سکھوں کی علیحدگی کی اس تحریک کی پشت پناہی کی تھی۔