ملائیشیا بین الاقوامی فوجداری عدالت کا حصہ نہیں بنے گا
6 اپریل 2019خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اکثریتی مسلم آبادی کی مخالفت کے تناظر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے قیام کے سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ مہاتیر محمد کے مطابق فوجداری عدالت کے معاہدے کی دوبارہ توثیق نہ کرنے کا فیصلہ ملکی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ تاہم انہوں نے ایسے دعووں کو مسترد کر دیا کہ یہ معاہدہ ملائیشیا کی حاکمیت یا اس کے شاہی خاندانوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ملائیشیا کی ایک ریاست کے ایک طاقتور سلطان فوجداری عدالت کا حصہ بننے کے خلاف اپوزیشن کے ساتھ شامل ہو گئے تھے۔
یہ دوسرا ایسا بین الاقوامی معاہدہ ہے، جس سے مشرق بعید کے مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک نے علیحدگی اختیار کی ہے۔ رواں برس کے اوائل میں ملائیشیا، اقوام متحدہ کے نسلی امتیاز کے خلاف طے کیے گئے بین الاقوامی سمجھوتے سے بھی باہر ہو چکا ہے۔
ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ امریکا، روس اور چین کے علاوہ کئی ایک اہم ممالک اس کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ برونڈی اور فلپائن بھی اس سے الگ ہو چکے ہیں۔
ملائیشیا نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کا حصہ بننے کے لیے روم معاہدے پر رواں برس مارچ میں دستخط کیے تھے۔ اپوزیشن کی طرف سے نسلی بنیادوں کے علاوہ یہ کہتے ہوئے اس معاہدے کا حصہ بننے کی مخالفت کی گئی کہ اس سے نہ صرف ملائیشیا کو حاصل استحقاق ختم ہو جائے گا بلکہ اس سے نو ریاستی ملائے حکمرانوں کو حاصل استثنیٰ بھی ختم ہو جائے گا۔
جنوبی ریاست جوہور کے متمول حکمران نے حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر دستخط کر کے ملکی آئین کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ا ب ا / ع ح (اے ایف پی)