ملالہ کو سخاروف انعام دے دیا گیا
20 نومبر 2013ملالہ یوسفزئی گزشتہ برس شمال مغربی پاکستان میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ پھر برطانیہ میں علاج اور صحتیابی کے بعد اس سال اکتوبر میں ان کی برطانوی خاتون صحافی کرسٹینا لیمب کے ساتھ مل کر لکھی گئی خود نوشت سوانح حیات بھی ’آئی ایم ملالہ‘ کے نام سے شائع ہو گئی تھی۔
سوات کے ایک اسکول ٹیچر کی بیٹی کے طور پر ملالہ کی کہانی اور جدوجہد نے اس 16 سالہ لڑکی کو ایک بین الاقوامی شخصیت بنا دیا۔ ملالہ کی ذات خواتین، خاص کر بچیوں کے حقوق کی نفی کے خلاف جدوجہد کی علامت بن چکی ہے۔
پاکستانی طالبان خود پر تنقید کرنے والی جس نابالغ طالبہ کو انتقاماﹰ قتل کرنا چاہتے تھے، وہ ایک ناکام منصوبہ ثابت ہوا۔ 9 اکتوبر 2012ء کو وادیء سوات میں ایک اسکول بس پر حملے کے بعد سے ملالہ کی آواز اور اونچی ہو گئی جسے اب پوری دنیا سنتی ہے۔
اس سال جولائی میں، جس روز ملالہ کی عمر ٹھیک 16 برس ہوئی، اسی روز اس طالبہ نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی یوتھ اسمبلی سے خطاب کیا اور حاضرین نے کھڑے ہو کر اس بچی کی ہمت کو سراہا۔ اس روز کی طرح اب بھی ملالہ کا پیغام یہی ہے: امن اور تعلیم، تمام بچوں خاص کر بچیوں کے لیے تعلیم۔
ملالہ یوسفزئی کو اب تک کئی انعامات مل چکے ہیں۔ وہ بچوں کا بین الاقوامی امن انعام حاصل کر چکی ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے انہیں ’ضمیر کی سفیر‘ نامزد کیا جا چکا ہے، ان کا نام اس سال کے نوبل امن انعام کے لیے بھی تجویز کیا گیا تھا اور آج فرانس کے شہر سٹراسبُرگ میں اس پاکستانی طالبہ نے یورپی پارلیمان کا سخاروف پرائز بھی وصول کر لیا۔ تالیوں کی گونج میں ملالہ یوسفزئی کو یہ انعام یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلز نے پیش کیا۔ اس انعام کے ساتھ ملالہ کو 50 ہزار یورو کی نقد رقم بھی دی گئی۔
یورپی پارلیمان نے سخاروف انعام سابق سوویت یونین کے منحرف سائنسدان اور نوبل امن انعام یافتہ آندرے سخاروف کی یاد میں جاری کیا تھا۔ فکری آزادی کی جدوجہد کے لیے دیا جانے والا یہ پرائز عرف عام میں یورپی یونین کا ہیومن رائٹس ایوارڈ بھی کہلاتا ہے۔
شروع میں ملالہ کے مداح صرف پاکستان میں تھے۔ اب اس پاکستانی لڑکی کی کہانی دنیا جانتی ہے۔ لیکن اب پاکستان میں ملالہ کے بہت سے ناقدین بھی ہیں، جنہوں نے برطانیہ میں رہائش اختیار کرنے اور عالمی سطح پر پذیرائی کے باعث اس طالبہ کو ’مغربی دنیا کی ایجنٹ‘ قرار دے کر اس کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر رکھی ہے۔
ملالہ کے حامی اور ناقدین دونوں ہی جذباتی ہیں۔ ناقدین کا الزام ہے کہ ملالہ کے والد اپنی بیٹی کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان میں اس لڑکی پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اسے گندی گالیاں بھی دی جاتی ہیں۔ اسی لڑکی کو آج سٹراسبُرگ میں یورپی یونین کے فکری آزادی کے سخاروف پرائز سے نوازا گیا۔