ملالہ کی جدو جہد کی بھرپور حمایت کی جائے گی، پلان انٹرنیشنل
5 نومبر 2012ملالہ یوسف زئی کی لڑکیوں کی تعلیم کے حصول کے حق کے لیے جدوجہد رائیگاں نہیں جانی چاہیے۔ پلان انٹرنیشنل پاکستان کی شاخ کے ڈائریکٹر راشد جاوید کے بقول، ’’ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ لڑکیوں کو ان کے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھا جائے۔ ملالہ نے اس حق کے لیے بڑی بہادری کے ساتھ جنگ کی ہے، ہم پہ لازم ہے کہ اس کی جدو جہد کو رائیگاں نہ جانے دیں اور مل جل کر اس جدو جہد کو آگے بڑھائیں۔‘‘
پلان انٹرنیشنل پاکستان میں 1997ء سے سرگرم ہے اور بچوں ، خاص طور سے لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے اس نے کافی کام کیا ہے۔
نو اکتوبر کو ملالہ یوسف زئی کو طالبان نے اُس وقت سر میں گولی مار کر زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر لوٹ رہی تھی۔ اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ پاکستان کی دوسری لڑکیوں کے لیے بھی تعلیم حاصل کرنے کے حق کے لیے لڑ رہی تھی۔
ملالہ پر کیا جانے والا حملہ دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنا اور عالمی برادری نے اس کی سخت مذمت کی۔ ملالہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے اس واقعے کو پاکستان کے لیے ایک نئے موڑ کے مترادف قرار دیا۔ ان کے کہنا تھا کہ ملالہ کی جبر و امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کرنے کی ہمت اور جرآت دراصل پاکستان اور تمام دنیا میں مساوات کے لیے جنگ کےحوالے سے ایک علامت ایک مثال ہے۔
پاکستان میں بنیادی تعلیم یعنی اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 5.1 ملین ہے۔ ان میں اکثریت لڑکیوں کی ہے۔ یہ کہنا ہے پلان انٹرنیشنل جرمنی کی منیجنگ ڈائریکٹر ’مائیکے روئٹگر‘ کا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملالہ پڑھنا چاہتی تھی اس کے لیے اُس نے خود کو بڑی ہمت کے ساتھ منوایا اور دوسری لڑکیوں کی مدد کرنے کی خاص کوشش کی۔ اب اس کے اسکول میں اس کی جگہ خالی رہ گئی ہے۔ تاہم ملالہ کی یاد میں اس کی ساتھی لڑکیاں روز ملالہ کی سیٹ پر ایک بیگ رکھ دیتی ہیں۔ وہ اب بھی اچھی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں اور کسی طرح امید کا دامن چھوڑنا نہیں چاہتی ہیں۔ یہ ایک نہایت واضح اور سخت اشارہ ہے تمام دنیا کے لیے۔
’مائیکے روئٹگر‘ کہتی ہیں کہ اُن کی دعا ہے کہ ملالہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے۔ یاد رہے کہ ملالہ ان دنوں برطانیہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
حال ہی میں برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ اور پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے برمنگھم میں اُس ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں ملالہ یوسف زئی کا علاج جاری ہے۔
km/aba (ots)