ملالہ کی جینز پر اعتراض کیوں؟
16 اکتوبر 2017اے لیول کا امتحان پاس کرنے کے بعد ملالہ یوسف زئی دنیا کی نامور یونیورسٹیوں میں شامل آکسفورڈ یونیورسٹی سے بیچلرز کی ڈگری حاصل کرے گی۔ جہاں نوبل انعام یافتہ ملالہ کی صلاحتیوں اور بہادری کا اعتراف دنیا بھر میں کیا جاتا ہے تو وہیں پاکستانی معاشرے کے کچھ حلقوں کی جانب سے اس نوجوان طالبہ کو مغرب نواز ہونے جیسے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
ملالہ کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے، جس میں اس نے جینز ، جیکٹ اور سر پر دوپٹہ اوڑھا ہوا ہے۔ یہ تصویر کب لی گئی اور کہاں لی گئی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔ جہاں سوشل میڈیا کے صارفین ملالہ کے لباس پر تنقید کر رہے ہیں تو ملالہ کی حمایت میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
کالم نگار مہر تارڑ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا،''بالآخر ملالہ کی ایک ایسی تصویر دیکھنے کو ملی ہے جس میں وہ ایک عام لڑکی کی طرح دکھائی دے رہی ہے۔ یہ حیران کن ہے کہ اس کا سر ہمیشہ ڈھکا ہوتا ہے۔‘‘
سوشل میڈیا صارف حریرہ نے لکھا،’’ ملالہ نے ایک بنیادی مغربی لباس پہنا ہوا ہے لیکن اخلاقیات کا درس دینے والے اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ کتنے لوگ مردوں کے لباس پر تنقید کرتے ہیں؟‘‘
ایک دوسری فیس بک صارف مریم سومرو نے لکھا ہے، ’’ملالہ یوسف زئی کی جینز میں ایک تصویر نے ہل چل مچا دی ہے۔ اسی سوچ کی وجہ سے معاشرے اور قومیں زوال کا شکار ہوتی ہیں۔‘‘