1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کی ملکہ برطانیہ سے ملاقات

ندیم گِل19 اکتوبر 2013

لڑکیوں کی تعلیم کے حق کے لیے کام کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے بکنگھم پیلس میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم سے ملاقات کی ہے۔ اس موقع پر پرنس فلپ کی باتوں نے ملالہ کو کھلکھلانے پر مجبور کر دیا۔

https://p.dw.com/p/1A2RN
تصویر: Yui Mok/AFP/Getty Images

ملالہ نے جمعے کو ملکہ الزبتھ سے نوجوانوں، تعلیم اور دولتِ مشترکہ کے لیے منعقدہ ایک استقبالیے میں ملاقات کی جس کا اہتمام محل کے وائٹ ڈرائنگ روم میں کیا گیا تھا اور جس میں دنیا بھر کے تعلیمی اداروں سے وابستہ 350 مہمان شریک ہوئے۔ ملکہ الزبتھ 53 رکنی دولتِ مشترکہ کی سربراہ ہیں۔ پاکستان بھی دولت مشترکہ کا رکن ہے۔

ملالہ نے ملکہ الزبتھ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا بھر میں ہر بچے کے لیے تعلیم کے حق کے حوالے سے پرجوش ہیں۔ انہوں نے بکنگھم پیلس کے اپنے دورے کے بارے میں ملکہ برطانیہ کوبتایا: ’’یہ محض ایک دعوت نامہ نہیں، یہ میرے لیے ایک اعزاز ہے اور میں اُمید کرتی ہوں کہ ہم سب ہر بچے کے تعلیم کے حق کے لیے کام کریں، بالخصوص اس ملک میں بھی۔‘‘

ملالہ کا مزید کہنا تھا: ’’میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کا موقع نہ دیے جانے کا معاملہ بھی اٹھانا چاہتی ہوں تاکہ ہر ملک کی حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرے۔‘‘

اس موقع پر ملالہ کے والد بھی وہاں موجود تھے۔ ملالہ نے ملکہ کو اپنی آپ بیتی ’آئی ایم ملالہ‘ (میں ملالہ ہوں) بھی پیش کی۔

Malala Yousafzai bei Königin Elizabeth II
ملکہ برطانیہ سے ملاقات کے موقع پر ملالہ کے والد بھی ان کے ساتھ تھےتصویر: Getty Images

ملکہ الزبتھ دوم کے 92 سالہ شوہر پرنس فلپ کو ان کی مزاح کی عادت کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نےملالہ سے ملاقات کے موقع پر کہا: ’’بچوں کے اسکول جانے کی ایک وجہ ہے ۔۔۔ وہ اسکول اس لیے جاتے ہیں کیونکہ والدین نہیں چاہتے کہ وہ گھروں پر رہیں۔‘‘

شہزادہ فلپ کی اس بات پر ملالہ کھلکھلا اٹھیں اور انہوں نے اپنا چہرہ ہاتھوں سے چھپا لیا۔

سولہ سالہ ملالہ گزشتہ برس نو اکتوبر کو پاکستان کی وادئ سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ ایک گولی ان کے چہرے پر بھی لگی تھی۔ بعد ازاں انہیں برطانیہ بھیج دیا گیا تھا جہاں وہ برمنگھم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔ اب وہ اسی شہر میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ دنیا بھر میں بچوں بالخصوص لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی علامت بھی بن چکی ہیں۔ انہیں انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے اعلیٰ اعزاز سخاروف پرائز سمیت متعدد عالمی ایوارڈ دیے جا چکے ہیں۔ ملالہ کو رواں برس کے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم نوبل کمیٹی نے یہ انعام دنیا بھر سے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوشاں تنظیم کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید