ملاڈچ کی گرفتاری کے خلاف سربیا میں مظاہروں کی کال
29 مئی 2011یورپ میں جنگی جرائم کے سب سے مطلوب ملزم راتکو ملاڈچ کی گرفتاری کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ سربیا کے قوم پرست پرتشدّد مظاہرے کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے آج اتوار کے روز سربیا کی انتہائی قوم پرست جماعت ریڈیکل پارٹی نے مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مناسبت سے بلغراد میں سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
انیس سو بانوے سے پچانوےکے دوران بوسنیا جنگ کے دوران بوسنیائی سرب باشندے ملاڈچ پر بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام ہے۔ ملاڈچ کو جمعرات کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سربیا کی جیل میں ہے۔ امکاناً ملاڈچ کو منگل کے روز دی ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے حوالے کر دیا جائے گا جہاں انہتر سالہ ملاڈچ پر جنگی جرائم سے متعلق مقدمہ چلایا جائے گا۔
ملاڈچ کے وکیل کے مطابق ملاڈچ نے اپیل کی ہے کہ ملک میں افراتفری نہ پیدا کی جائے اور خون خرابہ نہ کیا جائے۔ دریں اثناء بعض خبروں کے مطابق ملاڈچ کے بیٹے نے کہا ہے کہ ان کے والد نے بوسنیا جنگ کے دوران قتلِ عام کرنے کی تردید کی ہے۔
سن دو ہزار آٹھ میں بوسنیا جنگ کے ایک اور ملزم رادووان کاراڈچ کی گرفتاری کے بعد بلغراد میں پرتشدّد مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے، جس کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی تھی۔
سابقہ بوسنیائی سرب فوجیوں کی ایک تنظیم نے بوسنیا کے ایک گاؤں کالینووچ میں مظاہرے کی کال دی ہے۔ یہ علاقہ ملاڈچ کی جائے پیدائش ہے۔ ملاڈچ کو سربیا میں بہت سے افراد ہیرو سمجھتے ہیں۔
ملاڈچ کے وکیل کا کہنا ہے کہ ملاڈچ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور ان کو دی ہیگ منتقل نہ کیا جائے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق