ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہو گا، عمران خان
17 اگست 2018وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے اراکین پارلیمان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے اور اسی تناظر میں عمران خان نے ’ہیڈفونز‘ پہن کر تقریر کی۔ ان کی اس مختصر تقریر میں مرکزی موضوع کرپشن کا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی دولت، جسے صحت، تعلیم اور انصاف کے شعبوں میں خرچ کیا جانا تھے، اسے چند افراد نے اپنی جیبوں میں ڈالا۔
عمران خان پاکستان کے بائیسویں وزیر اعظم منتخب
’شیر کے ہاتھ سے پنجاب بھی گیا‘
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا، ’’تمام افراد یہ بات سمجھ لیں کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔‘‘
انہوں نے انتخابات پر دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے کہاکہ کئی حلقوں میں ان کی جماعت محض چند ہزار ووٹوں سے ہاری، تو ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی طاقت ان کی مدد کر رہی تھی؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جیسے چاہے احتجاج کر سکتی ہے۔ عمران خان کا بہ طور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے اس اولین خطاب میں کہنا تھا، ’’اگر آپ دھرنا دینا چاہتے ہیں، تو بھی ہم آپ کی مدد کریں گے۔ ہم نے چار ماہ تک اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ آپ ایک ماہ تک دھرنا دے کر دکھا دیں، ہم آپ کی بات مان لیں گے۔ اس کے لیے کنٹینرز اور کھانا بھی ہم فراہم کریں گے۔‘‘
عمران خان نے اپنے اس مختصر خطاب میں اپنے نوجوان حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی بائیس سال کی محنت اور جدوجہد ہے کہ وہ آج منصب وزارت عظمیٰ تک پہنچ پائے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ انتخابات کو دنیا کے تمام اخبارات اور تنظمیوں نے دھاندلی زدہ قرار دیا۔ انہوں کا یہ بھی کہنا تھا، ’’یہ کیسا الیکشن تھا، جس میں 16 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ ان انتخابات کو پاکستانی قوم نے مسترد کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شفاف انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام رہا۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نے یہ بھی کہا کہانتخابی دھاندلی کے الزامات کی تفتیش کے لیے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔