1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں ميں پاکستانی سرزمين استعمال کی گئی !

29 نومبر 2010

پاکستان کے ايک روزنامے نے آج کی اشاعت ميں خبر دی ہے کہ پاکستانی خفيہ ايجنسيوں نے ايسے مزيد 20 افراد کی نشاندہی کی ہے، جن پر سن2008 ميں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں ميں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

https://p.dw.com/p/QKv1
ممبئی کا تاچ ہوٹل ، حملے کے بعدتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک تازہ جائزے کے مطابق پاکستان نے اب يہ تسليم کر ليا ہے کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی جزوی طور پر پاکستان ميں کی گئی تھی اور حملوں کے لئے اُس کی سرزمين کو استعمال بھی کيا گيا تھا۔ پاکستان لشکر طيبہ نامی کالعدم دہشت گرد تنظيم سے تعلق رکھنے والے کئی مشتبہ افراد پر مقدمہ بھی چلا رہا ہے۔ لشکر طيبہ پر شبہ ہے کہ ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں ميں اس کا ہاتھ ہے۔

ليکن بھارت اس سلسلے ميں پاکستان ميں کی جانے والی تحقيقات کی رفتار سے مطمئن نہيں ہے اور اُس کا مطالبہ ہے کہ لشکر طيبہ کے قائد حافظ محمد سعيد کے علاوہ مزيد افراد کو بھی عدالت ميں پیش کيا جائے۔

ايکسپريس ٹريبيون نامی اس پاکستانی اخبار نے اپنے آن لائن ايڈيشن ميں لکھا ہے کہ پاکستان کی فيڈرل ايجنسی کے انسداد دہشت گردی کے شعبے نے 20 مشتبہ افراد کا کھوج لگايا ہے، جن ميں سے زيادہ تر کا تعلق لشکر طيبہ سے ہے۔ اخبار نے تحرير کيا ہے:’’جن نئے مشتبہ افراد کا سراغ لگايا گيا ہے، انہوں نے مبينہ طور پر ممبئی حملوں کے لئے انتظامی اور مالی مدد فراہم کی تھی۔‘‘ تاہم اخبار نے يہ نہيں لکھا ہے کہ حکام نے اس اقدام ميں اتنی تاخير کيوں کی ہے۔ اس بارے ميں پاکستانی حکام سے رابطہ نہيں کيا جا سکا۔

اخبار کے مطابق مشتبہ افراد ميں حملے ميں استعمال کی جانے والی دونوں کشتيوں کا مبينہ کپتان اور عملے کے 10 لوگ، لشکر طيبہ کو مالی مدد دينے والے چھ اشخاص اور مزيد تين افراد شامل ہيں۔

Terror in Mumbai
ممبئی دہشت پسندانہ حملے: بھارتی کمانڈوز ہيلی کاپٹر کے ذريعے اتر رہے ہيںتصویر: AP

امريکہ يہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درميان تعلقات بہتر ہوجائيں تاکہ پاکستان اپنی پوری توجہ اُن افغان عسکريت پسندوں کے خلاف کارروائی پر مرکوز کر سکے، جو اس کی سرحد عبور کر کے افغانستان ميں امريکی قيادت کے تحت لڑنے والی نيٹو کی فوج پر حملے کر رہے ہيں۔

پاکستانی وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے پچھلے جمعہ کو کہا تھا کہ ممبئی حملوں کے مجرموں کو سزا دينے کے لئے پاکستان کو بھارتی مدد درکار ہے۔ انہوں نے کہا:’’ہم مجرموں کو قانون کے تحت سزا دينا چاہتے ہيں اور ہماری وزارت داخلہ نے بھارت سے مزيد معلومات مانگی ہيں۔‘‘

Flash-Galerie Anschläge Mumbai Indien 2008 Ajmal Kasab
مسلح اجمل قصاب:نومبر سن 2008تصویر: AP

پاکستان ميں سات افراد پر ممبئی حملے ميں ملوث ہونے کے الزام ميں مقدمہ آج کل تعطل کا شکار ہے۔ پاکستان بھارت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ 10 حملہ آوروں ميں سے واحد زندہ بچنے والے اجمل قصاب کوعدالت ميں شہادت دينے کے لئے پاکستان بھيجا جائے ليکن بھارت اس سے انکار کر رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق لشکر طيبہ کو پاکستانی خفيہ سروس آئی ايس آئی نے سن1990 کے عشرے ميں، کشمير ميں بھارت سے جنگ کرنے کے لئے تيار کيا تھا۔ اگرچہ پاکستان نے سرکاری طور پر سن 2002 ميں اس گروپ پر پابندی لگا دی تھی ليکن تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہ درپردہ اس گروپ کو برداشت کر رہا ہے کيونکہ یہ پاکستان کے اندر حملے نہيں کرتا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں