1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ممبئی میں بانئ پاکستان کی رہائش گاہ گرا دی جائے‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 مارچ 2017

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما منگل پرابھت لودھا کا کہنا ہے کہ ممبئی میں واقع بانئ پاکستان کی رہائش گاہ، جناح ہاؤس کو گرا کر وہاں ثقافتی مرکز قائم کیا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2a381
Porträt von Politiker und Widerstandskämpfer Muhammad Ali Jinnah
تصویر: Imago

بانیء پاکستان محمد علی جناح کی سابقہ رہائش گاہ ممبئی کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔  بھارتی اخبار دی ہندوستان ٹائم کے مطابق منگل پرابھت لودھا نے کہا کہ یہی وہ جگہ تھی، جہاں بیٹھ کر ’تقسیم کی سازش‘ تیار کی گئی تھی اور اسے گرا دیا جانا چاہیے۔ لودھا نے یہ بات قانون ساز اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس تقسیم کی علامت ہے اور اس مہندم کر دیا جانا چاہیے۔

لودھا کا کہنا تھا کہ چوں کہ پارلیمان دشمن کی جائیداد کے قانون (Enemy Property Act) کی منظوری دے چکی ہے اور ’’جناح ہاؤس بھارتی حکومت کی ملکیت ہے، اس لیے واحد راستہ اس کا انہدام ہے۔‘‘

ان کا کہنا ہے کہ قانون منظور ہو جانے کے بعد اب اس جائیداد کی ملکیت اس کے نگرانوں کی بجائے حکومت کے پاس چلی گئی ہے اور اس پر کوئی بھی شخص یا تنظیم کوئی دعویٰ نہیں کر سکتی۔

بی جے پی کے اس رہنما کے مطابق یہ عمارت گرا کر یہاں مہاراشٹر کی ثقافت اور تشخص سے متعلق عمارت قائم کی جانا چاہے، جس میں بھارتی کی ’شان دار‘ تاریخ کی نمائش ہو۔

واضح رہے کہ دشمن کی جائیداد سے متعلق قانونی بل سن 1968 سے رائج تھا تاہم سن 2016 میں اس میں ترمیم متعارف کرائی گئی تھی، جسے 14 مارچ کو لوک سبھا نے منظور کیا جب کہ گزشتہ ہفتے ایوانِبالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس کی منظوری دے دی۔

منگل پرابھت لودھا کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے مختلف آرا سامنے آئیں۔ بعض افراد اس خیال سے متفق تھے، تاہم ایک بڑی تعداد واضح انداز میں اس کی مخالفت بھی کر رہی ہے۔

ایک بھارتی صارف لودھا کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں۔

 

تاہم دوسری جانب ایک بھارتی صارف کا کہنا ہے۔

ایک اور بھارتی صارف کہتی ہیں۔