مناسک حج کا آغاز
30 اگست 2017چین سے لے کر انڈونیشیا تک اور ترکی سے لے کر نائجیریا تک دنیا بھر سے مسلمان مرد اور خواتین حج کے مناسک کے لیے مکہ مکرمہ کے قریب مِنٰی کے میدان میں جمع ہو گئے ہیں۔ مرد حضرات دو سفید چادروں پر مشتمل یکساں لباس میں ملبوس ہیں تو خواتین بھی زیادہ تر سفید کپڑے زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ اس لباس کو احرام کہا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دو ملین مرد وحضرات ایک ہی جیسے مناسک ادا کرتے ہوئے مذہبی یکجہتی اور مساوات کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ جسمانی اور مالی استطاعت رکھنے والے ہر مسلمان پر لازمی ہے کہ وہ زندگی میں ایک بار حج کرے۔ حج کے لازمی مناسک کا آغاز اسلامی مہینے ذی الحج کی آٹھ تاریخ سے ہوتا ہے جب تمام حجاج مِنیٰ میں پہنچتے ہیں اور وہاں رات بسر کرنے کے بعد نو ذی الحج کو میدان عرفات میں جمع ہو کر عبادات کرتے ہیں اور خطبہ حج سنتے ہیں۔ یہ وقوف عرفات کہلاتا ہے اور اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔ نو ذی الحج کی شب حجاج مزدلفہ میں پہنچ کر رات کو وہیں قیام کرتے ہیں۔ 10 ذی الحج کو حجاج پیغمبر ابراہیم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور جمرات پہنچ کر شیطان کی تین علامتی شبیہوں کو کنکر مارنے کے بعد خانہ کعبہ پہنچ کر اس کا طواف کرتے ہیں۔
یہ تمام مناسک ادا کرنے کے بعد حجاج سفید چادروں پر مشتمل لباس یا احرام اتار کر عام لباس زیب تن کر سکتے ہیں۔ تاہم حجاج کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ وہ اس کے بعد کی دو یا تین راتیں منیٰ میں ہی گزاریں۔ اس طرح حج کے مناسک کا اختتام ہوتا ہے۔
رياض حکام کے مطابق حجاج کی سلامتی کو يقينی بنانے اور کسی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے ليے ايک لاکھ سے زائد سکيورٹی اہلکار تعينات کيے گئے ہيں۔ حج ميں اس بار ايرانی شہری بھی شريک ہيں جب کہ روايتی حريف رياض اور تہران کے مابين تناؤ کے سبب گزشتہ سال ايرانی باشندے حج کے فرائض انجام نہيں دے پائے تھے۔ اس بار سعودی عرب اور قطر کے مابین سفارتی تنازعے کے بادل بھی چھائے ہوئے ہيں۔