منشیات کی ترسیل، میکسیکو سے یورپ
25 دسمبر 2008اب یہ منشیات کے تاجریورپی ممالک کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اب میکسیکو سے منشیات افریقہ کے راستے یورپ پہنچائی جا رہی ہیں۔
میکسیکو کے منشیات کے تاجر اپنی روایتی منڈی، امریکہ کے بجائے اور بھی زیادہ پرکشش ثابت ہونے والے یورپ میں مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کا اندازہ اقوام متحدہ کے ان اعدادوشمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ یورپ میں امریکہ کے مقابلے میں کوکین کی فروخت چار گنا زیادہ ہے۔ 2005 میں میکسیکو سے امریکہ کے علاوہ دوسرے ملکوں میں اسمگلنگ کے لئے جتنی بھی منشیات باہر بھیجی گئی اس کا 80 فیصد یورپ ہی میں فروخت کیا گیا ۔
امریکی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق 1998 سے اب تک مغربی یورپی ممالک میں کوکین کے استعمال میں 60 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر طلب زیادہ ہے تو اسی طرح رسد بھی بہت زیادہ ہو چکی ہے۔
میکسیو میں منشیات کا کاروبار کرنے والے جرائم پیشہ گروپوں کی ایک پہچان تشدد بھی ہے۔ ان کے مابین یہ لڑائیاں اس قدر شدید ہوتی ہیں کہ صرف اسی سال 5300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تناظر میں میکسیکو میں ایک باقاعدہ کریک ڈاؤن شروع کیا گیا اورصدر Felipe Calderon نے امریکہ کے ساتھ اپنے ملک کی سرحد پر فوج اور وفاقی پولیس کے بھاری دستے بھی تعینات کر دیے۔
امریکہ میں میامی یونیورسٹی میں منشیات کی اسمگلنگ سے متعلقہ امور کے ایک ماہر Bruce Bagley کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے صدر کے اسی اقدام نے منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو نئی منڈیاں تلاش کرنے پر مجبور کردیا اور وہ یورپ جا پہنچے۔
حال ہی میں میکسیکو سے تعلق رکھنے والے ایسے جرائم پیشہ گروہوں کے بعض انتہائی اہم ارکان کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ یہ گرفتاریاں ایک بین الاقوامی آپریشن کے دوران عمل میں آئیں جسے "پراجیکٹ ریکننگ" کا نام دیا گیا۔ یہ آپریشن 15 مہینوں تک جاری رہا۔ اس دوران میکسیکو، امریکہ اور یورپ میں اٹلی سے 500 تک افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوران منشیات کے بین الاقوامی تاجروں نے میکسیکو اور امریکی منڈی کے مقابلے میں یورپی ممالک میں منشیات کی طلب کو پورا کرنے پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دی ہے۔ تاہم یورپ ابھی تک ان گروہوں کے درمیان ہونے والی خونریز لڑائیوں سے محفوظ ہے۔