منشیات کی کمائی کے محافظ مگرمچھ، پولیس مشکل میں
28 فروری 2016ایمسٹرڈم سے اتوار اٹھائیس فروری کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ڈچ پولیس نے اس شہر میں منشیات کا غیر قانونی کاروبار کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کے دوران ایک ڈیلر کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور پھر کالا دھن برآمد کرنے کی کوشش کی گئی۔ لیکن مبینہ منشیات فروش نے نشہ آور مادوں کی فروخت سے ہونے والی آمدنی نقدی کی صورت میں بظاہر نظر نہ آنے والی ایک ایسی جگہ چھپا رکھی تھی، جس کے سامنے دو مگرمچھ پہرہ دے رہے تھے۔
ڈچ روزنامے ’دی ٹیلیگراف‘ نے پولیس کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی اشاعت میں لکھا ہے، ’’منشیات فروش ملزم نے بہت بڑی مقدار میں نقد رقم ایک ایسی جگہ چھپا رکھی تھی کہ اس تک صرف دو مگرمچھوں کو پھلانگ کر ہی پہنچا جا سکتا تھا۔‘‘
پولیس کے مطابق ایمسٹرڈم شہر میں یہ چھاپہ ایک ایسے سابقہ تجارتی گودام اور اس سے ملحقہ ہال میں مارا گیا، جہاں کارروائی کرنے والے پولیس اہلکاروں نے خود کو یکدم دو بڑے مگرمچھوں کے سامنے کھڑا پایا۔ روزنامہ ٹیلیگراف نے لکھا، ’’منشیات کا یہ ڈیلر لیبارٹری میں تیار کی گئی نشہ آور گولیاں اور دیگر مادے فروخت کرتا تھا۔ لیکن دو بہت بڑے بڑے مگرمچھوں کو دیکھ کر پولیس کو اپنی کارروائی روکنا پڑ گئی۔‘‘
اس واقعے کے بعد پولیس نے خطرناک جانوروں کو قابو میں کرنے والے ماہرین کی ایک مقامی ٹیم کی مدد طلب کر لی۔ ان ماہرین نے موقع پر پہنچ کر دونوں مگرمچھوں کو وہاں سے ہٹایا تو پولیس اہلکار اس جگہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، جہاں منشیات فروش ملزم نے اپنی کمائی چھپا رکھی تھی۔
پولیس نے بعد ازاں بتایا، ’’یہ ساری محنت اس وقت کام آئی، جب چھاپہ مار ٹیم کے ارکان وہاں سے نقد رقم کی صورت میں قریب دو لاکھ یورو اپنے قبضے میں لینے میں کامیاب ہو گئے۔‘‘
ڈی پی اے کے مطابق ابتدائی چھان بین سے پتہ چلا کہ تجارتی ویئر ہاؤس استعمال کرنے والا شخص ہی دونوں مگرمچھوں کا مالک ہے لیکن یہ دونوں جانور لائسنس یافتہ تھے۔ ان کا مالک انہیں مختلف تفریحی شو کرنے کے لیے استعمال کرتا تھا۔
مقامی میڈیا نے بعد ازاں تفتیش کاروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مگرمچھوں کے مالک کا پولیس کو مطلوب منشیات فروش سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ملزم نے اپنی کمائی اس ہال میں اس طرح چھپا رکھی تھی کہ مگرمچھوں کے مالک کو بھی علم نہیں تھا کہ اس کے ’خونخوار پالتو جانور‘ منشیات کی کمائی کی حفاظت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔