منفی خبروں ميں کھو جانے والی پانچ مثبت کہانياں
اس پکچر گیلری میں پانچ ایسی خوش آئند کہانیوں کے بارے میں پڑھیں جنہیں شاید مہاجرین کے بحران، قدرتی آفات اور جنگ جیسی شہ سرخیوں کے باعث اس سال ذرائع ابلاغ پر زيادہ توجہ نہ دی گئی ہو۔
بھارت کی کنگ فو راہبائیں
کیا چرچ کی ننز یا راہبائیں صرف دعائیں مانگتی ہیں؟ ایک مرتبہ دوبارہ سوچیے۔ بھارت اور نیپال کی ’کنگ فو راحبائیں‘ عورتوں کو مارشل آرٹس کی تربیت دیتی ہیں تاکہ وہ اپنے آپ کو جنسی حملوں سے بچا سکیں۔ ہمالیہ کی یہ باہمت عورتیں سائیکل پر دور دراز علاقوں کا سفر بھی کرتی ہیں اور مقامی لوگوں کو انسانی اسمگلنگ اور ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں آگہی بھی پہنچاتی ہیں۔
جنگ زدہ ملک جنوبی سوڈان میں ’جنت کا ٹکڑا‘
جنوبی سوڈان کے ایک علاقے ’گانیل‘ کے چالیس ہزار رہائشی اپنے شہر کو ’جنت کا ٹکڑا‘ کہتے ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں میں جاری جنگ نے افریقہ میں مہاجرین کا بحران پیدا کیا ہے۔ گانیل کے شہری آس پاس موجود ندیوں سے روزگار اور خوراک حاصل کرتے ہیں۔ یہاں کے شہریوں کا کہنا ہے،’’ چند ماہ قبل 2700 ’ڈنکا‘ قبيلے کے ارکان مستقبل کی بے یقینی اور جنگ سے پناہ لینے یہاں آگئے تھے۔ ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘
سائیکل، پاکستان کی روایات کے لیے ایک چیلنج
پاکستان کی ایک یونیورسٹی میں طالبات کے لیے ایک سائیکل اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت لڑکیاں دس ہزار ایکٹر پر مبنی یونیورسٹی کے کیمپس میں اب ایک جگہ سے دوسری جگہ سائیکل پر جاتی ہیں۔ کھلے عام لڑکیوں کے سائیکل چلانے نے قدامت پسند معاشرے کی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
اٹلی کی غیر معمولی دوستیاں
اٹلی میں مہاجر بچوں کی سرپرستی یہاں کے کچھ رہائشیوں کو دے دی گئی ہے، جس نے کچھ غیر معمولی دوستیوں کو جنم دیا۔ ایک سولہ سالہ بنگلہ دیشی لڑکا اپنے نئے والدین کی زبان بولنا نہیں جانتا لیکن اس منصوبے کی وجہ سے اب اسے اور اس جیسے کئی بچوں کو ایک گھر مل گیا ہے۔
کولمبیا کا وہ علاقہ جہاں سارے فیصلے عورتیں کرتی ہیں
کولمبیا میں خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہونے والی خواتین نے اپنا ایک گروپ بنا لیا ہے۔ ان خواتین نے اپنے گھروں کو خود تعمیر کیا ہے۔ دھمکیوں کے باوجود ان عورتوں نے اینٹیں بنانا سیکھا، سیمنٹ مکس کرنا سکیھا اور ایک چھوٹا سا عورتوں کا شہر بنا دیا۔ ان عورتوں کا کہنا ہے،’’ ہم نے بہت مشکل سے اپنے گھر بنائے ہیں، یہاں مرد نہیں آسکتے، یہ ہماری جگہ ہے۔‘‘