’منی بدنام ہوئی‘ : پاکستانی گانے کی دھن کی بھارت میں نقل
22 نومبر 2010آجکل پاکستان کے گلی کوچوں میں گونجنے والےاس مقبول گیت کو جب اٹھارہ سال پہلے پاکستانی کے معروف اسٹیج پر فورمر اور فنکارعمر شریف نے ایک پاکستانی فلم مسٹر چارلی میں قوالی کے طور پر گایا تھا تو اس کا کسی نے کوئی خاص نوٹس نہیں لیا تھا۔ اب بھارتی فلم دبنگ میں اس گانے کی دھن پر جس گیت کو شہرت حاصل ہوئی ہے وہ ایک تنازعہ بن گیا ہے۔
پاکستانی فنکار عمر شریف کہتے ہیں کے انہوں نے یہ گیت " لڑکا بدنام ہوا حسینہ تیرے لیئے" خود لکھا تھا اور خود ہی گایا تھا مسٹر چارلی نامی فلم کے فلمساز پرویز کیفی نے ڈوئچے ویلی کو بتایا اب ان کی فلم کے اس گانے کی دھن بلا اجازت بھارتی فلم کے گانے میں معمولی ردوبدل کے ساتھ استعمال کر لی گئی ہے جو کہ درست نہیں ہے۔
پاکستانی موسیقار وزیر افضل کہتے ہیں کہ بھارتی فنکاروں کی طرف سے پاکستانی گیتوں کی نقل کا یہ واقعہ پہلا نہیں ہے ان کے مطابق خود انکے پانچ گانے بھارتی فلموں میں کاپی کئے جا چکے ہیں ۔ نصرت فتح علی خان اور میڈم نورجہاں کے کئی گانے بھی بھارت میں کاپی کئے جا چکے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے ایک پاکستانی ہدایت کار شعیب منصور نے "دھن ہماری آپ کے نام ہوئی" کے عنوان سے ایک ڈاکومنٹری تیار کی تھی اس ڈاکومنٹری میں سو سے زائد ایسے پاکستانی گانوں کی نشاندہی کی گئی تھی جنہیں بھارت میں کاپی کیا گیا تھا۔
پاکستانی موسیقار وزیر افضل کہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے فنکاروں کی طرف سے گیتوں کی چوری سے اصل فنکاروں کی حق تلفی ہوتی ہے اس لئے حکومتی سطح پر اس کے تدارک کے لئے کام ہونا چاہیئے مگر ایک پاکستانی نغمہ نگار خواجہ پرویز کہتےہیں کے پاکستان اور بھارت دونوں ہمسائے ہیں دونوں کی طرف سے ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں اس پر زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ان کے مطابق یہ واقعات پروفشنل بد اخلاقی اور فنی زوال کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
مبصرین کے مطابق اس گانے کے بولوں کے مطابق اگرچہ منی اور لڑکا بدنام ہوا ہے لیکن اس گیت کو چرانے والوں کی نیک نامی میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
رپورٹ : تنویر شہزاد،لاہور
ادارت: کشور مصطفیٰ