مودی اسرائیل میں: ننگے پاؤں چہل قدمی اور اربوں کے سودے
6 جولائی 2017بھارت اور عرب ممالک کے دیرینہ تعلقات کے سبب بھارت کئی دہائیوں تک فلسطین کا حامی رہا۔ اسرائیل اور بھارت کے مابین سفارتی تعلقات کا آغاز سن 1992 میں ہوا۔ گزشتہ ڈھائی عشروں کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے کے قریب آتے گئے لیکن مودی سے قبل کسی بھارتی وزیر اعظم نے اسرائیل کا کوئی دورہ نہیں کیا تھا۔
’’اسرائیل اور بھارت کی آسمانوں پر شادی‘‘
چین اور بھارت باہمی کشیدگی کی جانب بڑھتے ہوئے
اسی تناظر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا دورہ اسرائیل تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ اس تین روزہ دورے کے دوران مودی اور نیتن یاہو نے دونوں ممالک کے مابین ’اسٹریٹیجک پارٹنرشپ‘ شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اسرائیل کا شمار بھارت کو ہتھیار اور دفاعی آلات فراہم کرنے والے اہم ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ لیکن مودی کے اس دورے کے بعد دونوں ممالک کی توجہ ہتھیاروں کی خرید و فروخت کے علاوہ باہمی تجارت، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری پر بھی مرکوز رہی۔
دورے کے آخری دن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کے بھارتی ہم منصب نے بھارتی اور اسرائیلی تاجروں کے ایک بزنس فورم میں بھی شرکت کی۔ مودی نے اسرائیلی کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل کئی پالیسیوں کو تبدیل کر دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق مودی کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین پانچ بلین ڈالر کے تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ بھارت کے قومی نشریاتی ادارے دوردرشن کے مطابق بدھ کے روز طے پانے والے یہ معاہدے زراعت، صحت اور خلائی ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں سے متعلق تھے۔
مودی کے اس دورے کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ہر تقریب میں ان کے ہمراہ رہے۔ دونوں رہنماؤں نے حیفہ کے نزدیک بحیرہ روم کے ساحل پر ننگے پاؤں چہل قدمی بھی کی۔ اس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک بھارتی سپاہی کی یادگار کا دورہ بھی کیا، جو دوسری عالمی جنگ کے دوران حیفہ کی آزادی کے لیے لڑے جانے والے معرکے میں ہلاک ہوا تھا۔