1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی حکومت چین کے مسئلے پر بحث سے خوف زدہ کیوں ہے؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
21 دسمبر 2022

اپوزیشن جماعتیں بھارت چین سرحدی تنازعے پر پارلیمان میں بحث کا کافی دنوں سے مطالبہ کرتی رہی ہیں، تاہم مودی حکومت انکاری ہے۔ اروناچل پردیش میں چین اور بھارتی فوجوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں سے یہ معاملہ پھر گرم ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4LGVu
Usbekistan Samarkand | SOC GIpfeltreffen - Narendra Modi
تصویر: Sergei Bobylev/Sputnik/Kremlin Pool Photo/AP/picture alliance

بھارتی پارلیمان میں بدھ کے روز ایک بار پھر سے اس وقت ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی جب حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھارت اور چین کی سرحد پر کشیدہ صورت حال پر بحث کا مطالبہ کیا۔ اس کی وجہ سے اجلاس کو معطل کرنا پڑا جبکہ اپوزیشن نے متحدہ طور پر پارلیمان کے سامنے بطور احتجاج مظاہرہ کیا۔

اس احتجاج کی قیادت کانگریس پارٹی کر رہی ہے جبکہ دیگر تمام سیاسی جماعتیں اس کے اس مطالبے کے ساتھ ہیں کہ چین کے ساتھ سرحدی صورتحال پر وزیر اعظم نریندر مودی کو بیان دینا چاہیے۔

 متحدہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کے توانگ میں بھارت اور چین کے فوجیوں کے درمیان جو حالیہ جھڑپیں ہوئی ہیں اور اس حوالے سے سرحد پر جو کشیدگی پائی جاتی ہے، اس پر پارلیمان میں بحث ہونی چاہیے۔ تاہم حسب معمول مودی حکومت نے اسے ایک بار پھر مسترد کردیا۔

کانگریس کی مودی حکومت پر تنقید 

کانگریس کی جانب سے پارٹی کی صدر سونیا گاندھی اس احتجاجی مظاہرے کی قیادت کر رہی تھیں، جن کا کہنا تھا: ''حکومت اپنی ضد پر قائم ہے اور چین کی خلاف ورزیوں پر بحث نہیں کر رہی ہے۔ عوام اور ایوان اصل صورتحال سے واقف نہیں ہے۔ آخر چین نے جو دراندازی کی ہے، اس کا حکومت جواب کیوں نہیں دے رہی؟''

اس سے پہلے کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے دوران بھی رکن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے حکومت کے رویے پر شدید نکتہ چینی کی تھی اور کہا تھا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورت حال کافی کشیدہ ہے، تاہم حکومت اس پر بات چیت سے بھی گریز کر رہی ہے۔

مودی کو بحث کرانے کا چیلنج؟

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں کافی وقت سے چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے حوالے سے بحث کا مطالبہ کرتی رہی ہیں، تاہم وہ اس پر بحث کے بجائے محض ایک بیان جاری کر دیتی ہے۔

Indien Arunachal Pradesh Grenzkonflikt mit China
حکومت کے مطابق نو دسمبر کو توانگ سیکٹر کے یانگسے علاقے میں چینی فوجیوں نے بھارتی پوسٹ پر حملہ کر کے موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی تھیتصویر: MONEY SHARMA/AFP

دو روز قبل وزیر خارجہ جے شنکر نے حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرحد پر اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے کہ ماضی میں اس سے قبل اتنی تعداد میں کبھی بھی فوج تعینات نہیں تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ''اس پر سوالات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں... تاہم اپنے فوجیوں کے لیے پٹائی کا لفظ استعمال کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہو تی ہے جو اتنی بلندی پر ملک کی حفاظت پر مامور ہیں۔''

یہ بات انہوں نے راہول گاندھی کے اس بیان کے جواب میں کہی تھی کہ مودی حکومت آرام سے بیٹھی رہی، جبکہ توانگ میں بھارتی فوجیوں کو پٹائی لگ رہی تھی۔ انہوں نے یہ بات بھی کہی تھی کہ چینی فوجی توانگ کے ایک بڑے علاقے کے اندر داخل ہو گئی ہے۔ 

 راہول گاندھی ماضی میں کئی بار مودی حکومت کو اس بات کے لیے چیلنج کرتے رہے ہیں کہ وہ لداخ اور اروناچل پردیش میں سرحدی صورتحال پر بحث کرا کے تو دیکھے۔ ان کا کہنا ہے کہ لداخ کی مشرقی سرحد پر چینی فوجیوں نے دراندازی کی ہے۔ 

خوف کس بات کا ہے؟

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اس معاملے پر پارلیمان میں بحث اس لیے نہیں چاہتی کیونکہ اگر وہاں صورتحال سے متعلق سچ بات کہی گئی، تو اس سے حکومت کو کافی سبکی اٹھانی پڑے گی۔

ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کے سابق سکریٹری اور سینیئر صحافی سنجے کپور کہتے ہیں کہ ڈر یہ ہے کہ، اس پر طرح طرح کے سوال اٹھیں گے، بہت ساری کمزوریاں سامنے آ جائیں گی۔'' ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو یہ بھی دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ ''ہم قابل ہیں اور ہمیں

 جوابدہی کی ضرورت نہیں ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر بحث ہوئی تو، ''انہیں بہت سی ایسی چیزیں قبول کرنا پڑیں گی، جو وہ کرنا نہیں چاہتے۔ وہ (چینی فوج) اندر آئے، کہ نہیں آئے اور آئے تو کتنا اندر آئے۔ یہ سب بتانا پڑے گا۔  صورتحال کے بارے میں کسی کو صحیح پتہ نہیں ہے، حکومت کو ہی صحیح بات معلوم ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ سچائی سامنے نہ آنے پائے۔''   

ایک سوال کے جواب میں کہ جمہوریت میں ان مسائل پر پارلیمان میں بحث تو ہونی چاہیے، ان کا کہنا تھا، ''یہ سب نظریاتی باتیں ہیں، عملًا  ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ اب اہم امور کو سوشل میڈیا پر ڈسکس ہوتے ہیں، پارلیمان میں ان پر کہاں بحث ہوتی ہے۔''

توانگ حملہ

جب سے توانگ میں بھارتی فوجیوں پر حملے کی بات سامنے آئی ہے اسی وقت سے میڈیا اور پارلیمان میں ہنگامہ برپا ہے۔ حکومت کے مطابق نو دسمبر کو توانگ سیکٹر کے یانگسے علاقے میں چینی فوجیوں نے بھارتی پوسٹ پر حملہ کر کے موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ''ہمارے فوجیوں نے عزم مصمم کے ساتھ چینی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔'' انھوں نے بتایا تھا کہ ''تصادم کے دوران ہمارے کسی فوجی کی موت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی سنگین طور پر زخمی ہوا۔'' تاہم حزب اختلاف ان کے اس بیان سے مطمئن نہیں ہے۔