مودی حکومت کا آخری بجٹ پارلیمان میں، غرباء کے لیے خاص مراعات
1 فروری 2018بھارتی پارلیمنٹ میں اگلے مالی سال کا بجٹ وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ کے رکن اور ملکی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پیش کیا، جس میں انہوں نے انکم ٹیکس کے مروجہ ضوابط میں تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کے لیے بھی خصوصی مراعات متعارف کرائیں۔ اس بجٹ میں خاص طور پر غریب کسانوں کو مراعات دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بینکوں کے قرضوں تلے دبے کئی بھارتی کسان ہر سال خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔
ممبئی کی کچی بستی سے نیویارک بیلے ڈانس اسکول تک
نیا بجٹ غریبوں کے لیے ہے، بھارتی وزیر خزانہ
بھارتی اقتصادی ترقی: دلت، قبائلی اور مسلمان سب سے پیچھے
بھارتی کسان دکھ درد کے موسم کی لپیٹ میں
ارون جیٹلی نے زرعی برآمدات کے قواعد کو نرم بنانے کا عندیہ بھی دیا۔ بجٹ میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ حکومت غریبوں کے لیے نئے مالی سال کے دوران پچاس لاکھ مکان تعمیر کرے گی۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں دس کروڑ غریب خاندانوں کو خصوصی علاج معالجے کی سہولت دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ان خاندانوں کے کسی بھی بیمار شخص کے لیے پانچ لاکھ بھارتی روپے تک کے خرچے والا علاج حکومتی نگرانی میں کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
نئے بجٹ میں بھاری منفعت حاصل کرنے والے تاجروں اور صنعتوں پر دس فیصد اضافی ٹیکس بھی لگایا گیا ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق بھارتی بازار حصص پرسکون ہیں اور یہی وقت ہے کہ انہیں حکومتی خزانے کے دائرے میں لانا وقت کی ضرورت ہے۔
زرعی شعبے میں چاول اور دوسری فصلوں کی قیمتوں میں پچاس فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ اس بجٹ میں انفرادی سطح پر انکم ٹیکس جمع کرانے کے قواعد میں تبدیلی کا بھی عندیہ دیا گیا ہے۔
بھارتی صنعت کاروں کی طاقتور ملکی تنظیم کے صدر ایم ایس یونی کرشنن نے اس بجٹ کو ’الیکشن بجٹ‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے عوامی رائے کو اپنے حق میں ہموار کرنے کی کوشش کی ہے۔ یونی کرشنن کے مطابق حکومت بجٹ خسارے کو 3.5 فیصد تک رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ بھارتی معیشت کا حجم قریب 2.5 ٹریلین ڈالر کے برابر ہے۔ بھارت میں نیا مالی سال یکم اپریل کو شروع ہو کر اکتیس مارچ کو ختم ہوتا ہے۔
نریندر مودی حکومت کی مدت اگلے برس مئی میں مکمل ہو جائے گی۔ مالی سال سن 2019-20 کا مکمل بجٹ عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی نئی ملکی حکومت پیش کرے گی۔